پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذہے، اسٹیبلشمنٹ سے اب بات چیت بند کردیا، عمران خان

0
18

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز مقدمے کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے لیکن آج یہ دروازے بند کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے۔

کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملک کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی حالانکہ ہمارے قافلے جلسے میں شرکت کے لیے نکل چکے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آٹھ ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی جس کے لیے این او سی بھی جاری کیا گیا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ آٹھ ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکہ دیا گیا۔

کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی اور اعظم سواتی ان ہی کا تو پیغام لیکر آئے تھے۔

سابق وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ آپ کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے کون بات چیت کر رہا تھا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پانچ چھ لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے آج یہ دروازے بند کر رہا ہوں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل یحییٰ خان نے بھی عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کو اسی طرح دھوکہ دیا تھا جیسے ہمیں دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جنرل یحییٰ ایک طرف مجیب الرحمن سے بات چیت کر رہے تھے تو دوسری جانب ان کے خلاف آپریشن کا پلان بنا رہے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ بھی نو مئی کو یہی کیا گیا اور ان کی پہلے سے تیاری تھی اسی لیے 10 ہزار لوگوں کو 24 گھنٹے میں اٹھا لیا گیا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ایسا کر کے ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔

کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر ملتا ہے کیا آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے، علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایک صحافی کے سوال پر کہ علی امین گنڈا پور کی تقریر پر پی ٹی آئی رہنما معافیاں مانگ رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والے بزدل اور ڈرپوک ہیں، انھیں پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی کسی جلسے کا ٹائم مقرر نہیں کیا جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 21 ستمبر کو لاہور کا جلسہ ہر صورت کریں گے۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو بچائیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں قوم کو کہتا ہوں کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کریں۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی جیل بھرنے سے نہ گھبرائے۔ جیل کا خوف دل سے نکال دیں میں بھی 14 ماہ سے اسی لیے جیل میں ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here