پاکستان کے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی جو بلوچستان آئے ہیں نے کہا ہے کہ وزیراعظم سمیت سب بلوچستان کی صورتحال پر تشویش میں ہیں۔
انہوںنے کوئٹہ میں بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
محسن نقوی کا کہنا تھاکہ میرا آنے کا مقصد آپ اور بلوچستان کی عوام کو پتہ ہوکہ وفاقی وزیرداخلہ آپ کی حمایت میں کھڑے ہیں، وزیراعظم سمیت سب بلوچستان کی صورتحال پر تشویش میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عسکریت پسندی کے جو واقعات ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمیں وہ ان واقعات سے ڈرا سکتےہیں ان کو جلد ایک اچھا میسیج مل جائےگا، عسکریت پسندوں نے چھپ کر حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں، یہ عسکریت پسند صرف ایک ایس ایچ او کی مارہیں، بزدل عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کیلئے کسی لمبی چوڑی سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ سب سے اہم یہ ہے کہ وہ حملہ کرتے ہیں اور بھاگ جاتےہیں، ہمیں ان لوگوں کے پیچھےجاناہےجو ان واقعات کے پشت پناہی کر رہے ہیں، بلوچستان میں عسکریت پسندی کرنے والوں کو آنے والے دنوں میں سخت پیغام مل جائےگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے متعدد اضلاع میں بی ایل اے کی آپریشن ہیروپ کے دوران 38 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر سیکورٹی اہلکار تھے ۔
بی ایل اے کا کہنا ہے کہ فدائی آپریشن ہیروپ میں 130 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 9 فدائین شہید ہوئے ۔