اسرائیل کی فوج نے منگل کے روز کہا ہےکہ اس نے فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے بعد غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کی ایک سرنگ سے چھ اسرائیلی یرغمالوں کی لاشیں نکال لی ہیں۔
ان میں سے پانچ یرغمالوں یاگیو بوچشتاب، الیکزینڈر ڈینسگی، یورام مٹزگر، نادیو پوپلول اور چائم پری کی ہلاکتوں کا اعلان پہلے ہی ہو چکا تھا جب کہ چھٹے یرغمال کا نام ایواہام موندر بتایا گیا ہے۔
فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جینس کے تجزیہ کے بعد پانچ یرغمالوں کے خاندانوں کو پہلے ہی مطلع کر دیا گیا تھا کہ ان کے زندہ ہونے کا امکان بہت محدود ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یرغمالوں کی لاشیں پیر کی رات کو ایک سرنگ سے ملی ہیں۔
فوج نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران فورسز کو تقریباً 10 میٹر کی گہرائی میں ایک سرنگ کا داخلی راستہ دکھائی دیا جو زمین کی گہرائی میں واقع ایک سرنگ سے ملا ہوا تھا۔ یہ لاشیں اسی سرنگ سے ملی ہیں۔
بیان کے مطابق اس علاقے میں کثیر منزلہ عمارتیں ہیں جہاں مسلح افراد نے دیر تک لڑائی کی جس میں کچھ جنگجو مارے گئے۔ جس کے بعد سرنگ تک رسائی حاصل ہوئی۔
یرغمالوں اور لاپتہ خاندانوں کے لیے کام کرنے والے گروپ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاشوں کی بازیابی سے ان خاندانوں کو قرار آ جائے گا جو ان کی واپسی اور تلاش کے لیے پریشان تھے۔ اور انہیں معلوم ہو جائے گا کہ وہ انہیں ہمیشہ کے لیے کھو چکے ہیں۔
اس گروپ نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ بقیہ یرغمال مذاکرات کے ذریعے اسرائیل میں زندہ واپس آ سکیں۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ثالثوں کی مدد سے میز پر موجود معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کرے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر امریکہ، مصر اور قطر ثالثی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کر کے اسرائیلی جیلوں میں بند فسطینی قیدیوں کے بدلے بقیہ یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنائیں۔