انسانی حقوق کے ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران نے بدھ کے روز ایک ہی دن میں کم از کم 29 مجرموں کو پھانسی دے دی جن میں وہ 26 افراد بھی شامل تھےجنہیں ایک جیل میں اجتماعی پھانسی دی گئی ۔
ایران نے یہ پھانسیاں 2022 کے مظاہروں کے سلسلے میں ایک شخص کو دی گئی پھانسی پر بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنے کے ایک روز بعد دی ۔
ناروے میں مقیم ایران ہیومین رائٹس گروپ نے کہا کہ 26 مردوں کو تہران سے باہر کاراج کی غیض الحصارجیل میں موت کی سزا دی گئی۔ جن افراد کو پھانسی دی گئی ان میں دو افغان شہری شامل تھے جنہیں قتل، منشیات اور ریپ سے منسلک الزامات کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔
انسانی حقوق کے دوسرے گروپس نے بھی ،جن میں امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایجنسی ہرانا اور ایران میں سنٹر فار ہیومین رائٹس گروپس شامل ہیں، تصدیق کی کہ کاراج میں کم از کم دو درجن لوگوں کو پھانسی دی گئی۔
انسانی حقوق کے گروپس بار ہا ایران پر الزام عائد کر چکے ہیں کہ وہ 2022 کے مظاہروں کے سلسلے میں معاشرے میں خوف پیدا کرنے کے لیے سزائے موت کا استعمال کرتا ہے۔ اور ہر سال چین کے علاوہ وہ دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ لوگوں کو پھانسیاں دیتا ہے۔
ایران ہیومین رائٹس ،آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے کہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں سینکڑوں افراد بین الاقوامی برادری کی جانب سے کسی فوری رد عمل کے بغیر اسلامی جمہوریہ کی ہلاکتی مشین کا شکار بن سکتے ہیں ۔
آئی ایچ آر نے زور دے کرکہا کہ ایران میں حالیہ برسوں میں اس پیمانے کی اجتماعی پھانسی کی کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ اس کی مساوی پھانسیوں کی آخری مثال 2009 میں ملتی ہے ۔
انسانی حقوق کے گروپس نے اس شخص کی پھانسی کی بھی مذمت کی جسے 2022 میں پاسداران انقلاب کے ایک گارڈ کو ہلاک کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا جب کہ سر گرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے اقبال جرم اذیتیں د ے کر کرایا گیا تھا۔
غلام رضا رسائی، جن کی عمر تیس پینتیس سال کے لگ بھگ تھی ، ایران کی طرف سے پھانسی پانے والے وہ دسویں مرد تھے جنہیں مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد ستمبر 2022 میں شروع ہونے والے مہینوں پر محیط مظاہروں کے سلسلے میں پھانسی دی گئی تھی۔
ایرانی عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ کے مطابق، رسائی کو گارڈز کے کرنل کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے کے بعد منگل کو مغربی شہر کرمانشاہ کی جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ، کرد نسلی اقلیت کے رکن اور رسان عقیدے کے پیروکار رسائی کو خفیہ طور پر پھانسی دی گئی تھی جس کے بارے میں نہ تو ان کے اہل خانہ اور نہ ہی ان کے وکیل کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی ۔اور اس کے بعد ان کے اہل خانہ کو ان کی لاش ان کے گھر سے دور ایک دور دراز علاقے میں دفن کرنے پر مجبور کیا گیا ۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ایمنسٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر Diana Eltahawy نے بتایا کہ ، ” ایرانی حکام نے ایک نوجوان کو خفیہ طور پر نفرت انگیز صوابدیدی پھانسی دی ہے ۔جسے حراست کے دوران تشدد اور دوسری بد سلوکیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پھر ایک فرضی مقدمے کے بعد موت کی سزا سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پھانسی ایران کی جانب سے سزائے موت کو "آبادی میں خوف پیدا کرنے کے لیے سیاسی جبر کے حربے” کے طور پر استعمال کرنے کی ایک اور مثال ہے۔
ایمنسٹی نے کہا کہ اس نوجوان کو موت کی سزا اکتوبر 2023 میں "ایک انتہائی غیر منصفانہ مقدمے کے بعد سنائی گئی تھی جس میں مار پیٹ، بجلی کے جھٹکوں، دم گھٹنے اور جنسی تشدد سمیت دوسری بد سلوکیوں کے تحت حاصل کیے گئے اس کے جبری اعترافات پر انحصار کیا گیا تھا۔ "
ایران ہیومن رائٹس نے کہا کہ رسائی نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ ان سے اقبال جرم تشدد کے تحت حاصل کیا گیا تھا، لیکن جج نے ان کے بیان کو نظر انداز کر دیا اور دو ماہرانہ شہادتوں کو بھی مسترد کر دیا، جن میں ایک فرانزک رپورٹ بھی شامل تھی، جس میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ وہ قتل کے پس پشت کار فرما نہیں ہو سکتے ۔
آئی ایچ آر نے کہا کہ ایران نے صرف اس سال کم از کم 345 افراد کو پھانسی دی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ تازہ ترین پھانسیوں سے ظاہر ہوا ہے کہ گزشتہ ہفتے اصلاح پسند صدر مسعود پیزشکیان کے حلف اٹھانے کے بعد سے سزائے موت کے استعمال میں کوئی کمی نہیں آئی۔
امیری- مقدم نے کہا کہ ایران اپنے اور اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل کے درمیان کشیدگیوں پر عالمی توجہ مرکوز ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے "قیدیوں کو بڑے پیمانے پر قتل کر کے ایران میں جبر و استبداد میں اضافہ کر رہا ہے ۔”