بلوچستان کے ساحلی شہر و سی پیک مرکز گوادر میں 28 جولائی کو منعقد ہونےو الی بلوچ راجی مچی ( بلوچ قومی اجتماع ) کو روکنے کی ریاست کی جانب سے جس طرح تمام ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں اب شنید ہے کہ بسیمہ شاہراہ کو بھی بندکرنے کی سازش رچھی جارہی ہے تاکہ گوادر جانے والے قافلوں کو روکا جاسکے ۔
اس وائس نوٹ کو خاران کے سماجی و سیاسی واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کرایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک ریاستی حمایت یافتہ مسلح گروہ (جسے مقامی سطح پر ڈیتھ اسکواڈ کہاجاتا ہے )کے خدا رحیم عیسیٰ زئی نامی ایک علاقائی سرغنہ کی وائس نوٹ گردش کر رہی ہے جس میں وہ اپنے گروہ کے ارکان کو کہہ رہے ہیں کہ وہ خاران سے مغوی مختیار مینگل کے اغواء کوجواز بناکر 27 جولائی کو بسیمہ سی پیک روڈ کو احتجاجاً بند کردیں۔
اس سازش کا ہدف یہ ہے کہ 28 جولائی کو گوادر میں ہونے والے بلوچ راجی مُچی میں شرکت کیلئے مختلف علاقوں سے جانے والوں کیلئے رکاوٹ کھڑی کی جائے۔
جبکہ دوسری جانب خدا رحیم کے پیغام کے ردعمل میں خاران کے عوام نے اپنے خدشات ظاہر کرتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا ہے کہ اگر 27 جولائی کو اس طرح کی کوئی رکاوٹ پیدا کیا گیا، تو بلوچ عوام اسے بلوچ راجی مُچی کے خلاف سازش تصور کریگی۔
واضع رہے کہ بلوچ راجی مچی کو روکنے کیلئے ریاست مکمل طور پر زور لگا رہی ہے ۔اس سلسلے میں بلوچ راجی مچی کیلئے چندہ اکھٹا کرنے ،وال چاکنگ ، پمفلٹنگ پر پابندی سمیت باورچیوں کو مذکورہ اجتماع کے شرکا کیلئے کھانا بنانے پر بھی ممانعت کی گئی ہے ۔جبکہ کئی علاقوں میں عوام کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ اس اجتماع میں شرکت نہ کریں ورنہ غائب کئے جائو گے جبکہ کئی بلوچستان بھر میں خوف و ہراس پھیلا یا جارہا ہے کہ اجتماع میں کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔