کراچی : بلوچ راجی مچی حوالے چاکنگ و پمفلٹنگ کی پاداش میں 4 افراد فورسز ہاتھوں جبراً لاپتہ

0
51

بلوچستان میں 28 جولائی کو گوادر میں منعقد ہونے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بلوچ راجی مچی ( بلوچ قومی اجتماع) کو روکنے اور اسے ناکام بنانے کیلئے ریاست تمام تر ہتھکنڈے استعما ل میں لا رہی ہے ۔

بلوچ راجی مچی کیلئے چندہ اکھٹا کرنے ،وال چاکنگ ، پمفلٹنگ پر پابندی سمیت باورچیوں کو مذکورہ اجتماع کے شرکا کیلئے کھانا بنانے پر بھی ممانعت کی گئی ہے ۔جبکہ کئی علاقوں میں عوام کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ اس اجتماع میں شرکت نہ کریں ورنہ غائب کئے جائو گے جبکہ کئی بلوچستان بھر میں خوف و ہراس پھیلا یا جارہا ہے کہ اجتماع میں کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔

اب اطلاعات ہیں کہ گذشتہ روز کراچی میں بلوچ راجی مچی کے حوالے سے چاکنگ و پمفلٹنگ کی پاداش میں بی وائی سی کے 4 کارکنان کوجبریطور پر لاپتہ کیا گیا ہے ۔

اس بات کی تصدیق بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کی ہے ۔

اپنی جاری کردہ بیان میں کہا کہ نوالین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تین کارکنان، شہداد بلوچ، صدام بلوچ اور باسط بلوچ کو بلوچ راجی مچی کے حوالے سے وال چاکنگ اور پمفلٹ تقسیم کرنے کے دوران DSP کلاکوٹ نے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا۔ تینوں بلوچ نوجوانوں کو تھانے لے جانے کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حوالے کیا گیا ہے، اور وہ اس وقت تھانے میں موجود نہیں ہیںاور چند گھنٹوں پہلے بی وائی سی کراچی کا مزید ایک کارکن عبدالرحمٰن شاہمیر بلوچ کو بھی فورسز گھر سے اٹھا کر لے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہاہے کہ ہم واضح اور دو ٹوک الفاظ میں ریاست کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اس عوامی تحریک کو طاقت کے ذریعے ختم کرنا ناممکن ہے۔ طاقت کا استعمال کرکے ریاست بلوچ عوام کو اشتعال دلا رہی ہے، جس کے بعد عوامی ردعمل کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here