بلوچستان کئے ضلع خضدار کے علاقے گریشگ میں تین دن پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دھرنا جاری ہے جبکہ آج نال بھر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال ہے ۔
لواحقین نے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی پر اگلہ لائحہ عمل خضدار ٹو کراچی شاہراہ کی بندش کا اعلان کیا ہے ۔
دھرنے پر بیٹھے لاپتہ افراد لواحقین نے گذشتہ شب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین دن قبل علی الصبح 4 بجے کےقریب وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگوں نے عبد الواحد ولد سلیم جان ،خیر جان ولد محمد جان،عبدالرحمن ولد شامیر کے گھر پر زبردستی بندوق کے زور پر داخل ہوکر گھروں میں لوٹ مار کی،سولرو ں کو نقصان پہنچایا اورشاہ جان ولد سلیم ،گورخان ولد خیر جان ،عارف ولد عبد الرحمن ،محمد جان ولد لعل بخش ،میار ولد لعل بخش ،منیر احمد ولد صبرو کو زبردستی اپنے ساتھ لئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ کئے گئے افراد میں بعد ازاں منیر احمد ولد صبرو کو بیچ راستے میں چھوڑ دیا گیاجبکہ باقی افراد کو نا معلوم مقام پر منتقل کیا گیاجن کی آج تک کوئی خیر خبر نہیں ہے۔
انہوںے کہا کہ واقعہ کے بعد ہم گذشتہ دن سے روڈوں پر احتجاج میں بیٹھے ہیں ،کل سی پیک گری گریشہ اور آج سی پیک ٹوبڑو کے مقام پر ہیں۔
لواحقین نے کہا کہ انتظامیہ ہمارے ایف ای آر درج نہیں کررہی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ ہم کل سے نال بر میں شٹرل ڈون پڑتال کی کال دیتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ نال کے تاجر برادری ،عوام ہمارے ساتھ بر پور تعاون کرینگے اور اپنے تمام کاروبار کو چھوڑ کر ہمارے درد اور دکھ میں شامل ہونگے ۔
لواحقین نے کہا کہ اگر کل تک ہمارے لوگوں کو منظر عام پر نہیں لایا گیاتو ہمارا یہ احتجاج یہاں پرجاری رہی رہے لیکن ہم اپنے آئندہ لائحہ عمل میں خضدار کوئٹہ کراچی مین آر سی ڈی روڈ بند کریں گے۔