فلسطینی علاقوں پراسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے، عالمی عدالت انصا ف

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی "غیر قانونی” ہے اور اسے جلد سے جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022ء کے آخر میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے کہا کہ تھا کہ وہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج‘‘ کے بارے میں اپنی مشاورتی رائے‘‘ دے۔

آئی سی جے کے صدارتی جج نواف سلام نے جمعہ کو کہا، عدالت کے مطابق فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، اسرائیل کو جلد سے جلد یہ قبضہ ختم کرنا چاہیے۔

‘‘ صدر جج کا مزید کہنا تھا،ریاست اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو جلد از جلد ختم کرے۔‘‘

آئی سی جے نے فروری میں ایک ہفتہ طویل سیشن منعقد کیا تھا تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بھجوائی گئی درخواست، جسے اسمبلی میں زیادہ تر ممالک کی حمایت حاصل تھی، پر مختلف ممالک کے دلائل سن سکے۔ سماعت کے دوران زیادہ تر ممالک کے نمائندوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا 57 سالہ قبضہ‘ ختم کرے، جسے انہوں نے مشرق وسطیٰ کے خطے اور اس سے باہر بھی استحکام کے لیے انتہائی خطرے‘‘ کا باعث قرار دیا۔

اسرائیل نے آئی سی جے میں ہونے والی زبانی سماعتوں میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے بجائے اس نے ایک تحریری موقف جمع کرایا تھا، جس میں اس نے عدالت سے پوچھے گئے سوالات کو متعصبانہ‘‘ اور متضاد‘‘ قرار دیا تھا۔

دوسری جانب فلسطینی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ورسین آغابیکیان شاہین نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی رائے کوفلسطین کے لیے ایک عظیم دن‘‘ قرار دیا۔

Share This Article
Leave a Comment