بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت بلوچستان میں ہے ۔ بلوچستان میں تو بڑی انسر جنسی ہے ،پہاڑوں پر گئے عام بلوچوں کو ایک مرتبہ پھر دعوت دیتا ہوں ،وہ آئیں پرامن بلوچستان کے تحت ہم انہیں گلے لگائیں گے ، لیکن رٹ آف اسٹیٹ چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا ۔
یہ بات انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت بلوچستان میں ہے ،پاکستان کے دیگر علاقوں میں مذہب کے نام پر انسرجنسی ہے ،لیکن بلوچستان میں تو اس بڑی انسر جنسی ہے ۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بہکاوے میں آکر پہاڑوں پر گئے عام بلوچوں کو ایک مرتبہ پھر دعوت دیتا ہوں ، وہ آئیں پرامن بلوچستان کے تحت انہیں گلے لگائیں گے ،لیکن رٹ آف اسٹیٹ چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ناراض بلوچوں سے بات چیت کیلئے ان ہائوس کمیٹی بنانے کیلئے ابھی تک مشورے کررہا ہوں ،میں ذاتی طورپر اس بات پر کنفیوز ہوں کہ کس سے بات کریں ،جو لوگوں شناختی کارڈ دیکھ قتل وغارت کررہے ہیں،طالب علموں ،اساتذہ ،ڈاکٹروں اور عام بلوچوں کو مخبر قرار دے کر ماررہے ہیں ان سے کس طرح بات ہوسکتی ہے ، بلوچستان میں رٹ آف اسٹیٹ مستحکم کرنا پڑے گی۔
ایک سوال کے جواب میںسرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ شعبان کے پکنک پوائنٹ سے اغوا کئے گئے 10 افراد کی بازیابی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں ، معاملہ حساس ہے اس لئے احتیاط سے کام لے رہے ہیں ۔
واضع رہے کہ مذکورہ افراد کو اغوا کرنے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے۔