جنوبی کوریا میں لیتھیم بیٹری بنانے والی فیکٹری میں بڑے پیمانے پر آگ لگنے والی آگ کی زد میں آ کر 18 چینی باشندوں سمیت کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فائر فائٹر کم جن ینگ نے میڈیا کو بتایا کہ جب کارکنوں نے دوسری منزل سے دھماکوں کی آواز سنی تو فیکٹری میں 100 سے زیادہ لوگ کام کر رہے تھے جہاں دوسری منزل پر لیتھیم آئن بیٹریوں کا معائنہ اور پیک کیا جا رہا تھا۔
اس کے نتیجے میں ہونے والی لگنے والی آگ کی زد میں آ کر 22 افراد ہلاک ہو گئے جن میں 18 چینی باشندوں سمیت 20 غیر ملکی شہری شامل تھے جبکہ ایک شہری کا تعلق لاؤس اور دوسرے کی شناخت نہیں ہو سکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر لاشیں بری طرح جھلس چکی ہیں اس لیے ہر ایک کی شناخت میں کچھ وقت لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فائر فائٹرز اب بھی ایک اور شخص کی تلاش کر رہے ہیں جو لاپتا ہے، ہم پلانٹ میں لگی اس بھیانک آگ پر قابو پانے اور اندر جانے میں کامیاب ہو گئے۔
کم جن ینگ نے کہا کہ فائر فائٹرز آگ کو قریبی فیکٹریوں تک پھیلنے سے روکنے کے لیے کولنگ آپریشن کر رہے ہیں۔
آگ لگنے کے بعد یون ہاپ کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں عمارت کے اندر نارنجی رنگ کے شعلوں کے ساتھ فیکٹری کے اوپر آسمان پر سرمئی دھوئیں کے بڑے بڑے شعلے اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
وسیع فیکٹری کی دوسری منزل پر ایک اندازے کے مطابق 35ہزار بیٹری سیلز اسٹوریج میں تھے لیکن زیادہ زیادہ تر بیٹریاں کسی دوسرے علاقوں میں محفوظ کی گئی تھیں۔
لیتھیم بیٹریاں گرم اور انتہائی تیزی جلتی ہیں اور آگ بجھانے کے روایتی طریقوں سے اس پر قابو پانا مشکل ہے۔
کم جن ہنگ نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ مزید دھماکے نہ ہوں اس لیے فیکٹری میں داخل ہونا مشکل تھا، چونکہ یہ ایک لیتھیم بیٹری بنانے کی فیکٹری تھی اس لیے ہم نے طے کیا کہ پانی چھڑکنے سے آگ نہیں بجھے گی اور ہم نے خشک ریت کا استعمال کیا۔
لیتھیم بیٹری پلانٹ جنوبی کوریا کے بیٹری بنانے والے ادارے ’اری سیل‘ کی ملکیت ہے، یہ دارالحکومت سیئول کے جنوب میں واقع شہر ہواسیونگ میں موجود ہے۔
پیر کو بند ہونے تک سیئول ایکسچینج میں ایری سیل کی پیرنٹ کمپنی ایس کنیکٹ کے حصص 20 فیصد سے زیادہ گر گئے، ایس کنیکٹ دراصل ایری سیل کے 96فیصد حصص کا مالک ہے۔
لیتھیم بیٹریاں لیپ ٹاپ سے لے کر الیکٹرک گاڑیوں تک ہر چیز میں استعمال ہوتی ہیں لیکن ایئر لائنز اور طیاروں کے لیے یہ انتہائی دھماکا خیز ثابت ہو سکتی ہیں۔