بلوچستان میں عید: تربت میں دھرنا جاری ، شام کوریلی نکالی جائیگی

0
73

بلوچستان میں عیدیں جبری گمشدگیوں ونسل کشی جیسی پاکستانی فورسز کی سنگین جنگی جرائم کی بھینٹ چڑ چکی ہیں ۔ گذشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں کوئی بھی عید بطور تہوارمذہبی جوش وجذبات کے تحت نہیں منائی جاتی بلکہ ہر سال کی ہر عید کو جہاں دنیا خوشیاں منارہی ہوتی ہے وہاں بلوچستان میں لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سڑکوں پر احتجاج میں گزاردیتی ہیں ۔

آج کی عید کے روز بھی تربت اور کوئٹہ میں احتجاجی ریلی و مظاہرے ہورہے ہیں۔

ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے عید الاضحی کے روز شہید فدا چوک پر دھرنا دے دیا ہے ۔

بلیدہ سے لاپتہ نوجوانوں مسلم عارف،فتح میار،اور آپسر کیچ سے لاپتہ جہانزیب فضل کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آج عید کی صبح سے شہید فدا چوک پر دھرنا دیاہے۔

لواحقین کا کہناہے کہ وہ اس سے قبل ڈی سی آفس تربت میں بھی پانچ دنوں تک دھرنا دیکر بیٹھے ہیں اور انتظامیہ سے اس یقین دہانی پر مزاکرات کے بعد دھرنا ختم کر چکے ہیں کہ انکے پیارے بازیاب ہوکر عید کو گھر پہنچیں گے مگر ان میں سے 9افراد تو بازیاب ہوگئے جن میں سے چار کا تعلق بلیدہ زامران سے تھا جبکہ باقی کیچ سے تعلق رکھتے تھے مگر ان 12 افراد میں سے تین نوجوان مسلم عارف،فتح میار اور جہانزیب فضل ابھی تک لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عید کادن خوشیوں کا دن ہے مگر ہمارے نوجوان لخت جگر لاپتہ ہیں ہمارے لیے گھر اور چوک ایک جیسے ہیں لہذا اسی لیے ہم نے گھروں میں عید گزارنے کے بجائے چوکوں پر احتجاج کا فیصلہ کیاہے شاید طاقتوروں کے دلوں میں رحم پیدا ہو سکے اور ہمارے لاپتہ بازیاب ہوسکیں۔

لاپتہ افراد کے دھرنے میں بی ایس او پجار کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نوید تاج،ضلعی صدر یاسر بیبگر،مہران عطاء اور بی ایس او کے سینٹرل کمیٹی ممبر کرم خان بلوچ،معروف قوم دوست رہنماء عصا ظفر،حق دو تحریک اور دیگر اظہار یکجہتی کیلئے شریک تھے۔

لواحقین کا کہناتھاکہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے شام 5:30بجے ریلی نکالیں گے لہذا تمام سیاسی وسماجی تنظیموں اور عوام سے شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here