جی سیون ممالک کا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑا حصہ ہے، ماہرین

0
104

آب و ہوا کے ماہرین اور سرگرم کارکنوں نے جمعے کے روز کہا کہ سات دولتمند ملکوں کا گروپ، اٹلی میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی پر کوئی اہم نئی پیش رفت کرنے میں ناکام رہا ہے ، اور اس نے محض گزشہ وعدوں کا اعادہ کیا ہے۔

گلوبل سٹیزن کے نائب صدر فریڈریک روئڈر نے کہا، ” گروپ سیون کے رہنما گھر پر ہی رہ سکتے تھے۔ کوئی نیا عہد نہیں کیا گیا۔”

پگلیہ میں منعقدہ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اپریل میں اپنےماحولیات کے وزرا کی جانب سے کئے گئے اس عہد کی توثیق کی کہ “2030 کی دہائی کے پہلے نصف حصے کے دوران ہمارے توانائی کے نظام میں کوئلے سے بجلی کی موجودہ پیداوار کو مرحلہ وار ختم کر دیا جائے گا۔”

تاہم حتمی اعلان میں مقررہ مدت کے اندر صنعتی دور کے کرہ ارض کے درجہ حرارت سے زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک کی حد کے اندر رکھنے کے سلسلے میں ممالک کے لیے کاربن گیسوں کے صفر اخراج میں کچھ گنجائش چھوڑ دی گئی ہے ۔

کلائمیٹ اینالٹکس پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، گروپ سیون کے ملکوں کا 2021 میں عالمی معیشت میں مجموعی طور پر لگ بھگ 38 فیصد حصہ تھا جب کہ وہ کل گرین ہاؤس گیسوں میں سے 21 فیصد اخراج کے ذمہ دار تھے ۔

ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے پر مرکوز مواصلاتی فرم GSCC کی نکولا فلیمگنی نے کہا معدنی ایندھن کی تقریباً 30 فیصد پیداوار کے ذمہ دار گروپ نے گیس میں مسلسل عوامی سرمایہ کاری کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیاہے۔

برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ نے بھی 2025 کے بعد ماحولیاتی تبدیلی کے لیے فنڈنگ کے ایک نئے ہدف پر متفق ہونے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

آب وہوا کے درجنوں سر گرم کارکنوں نے، سرخ اور گرم بحیرہ روم سے نکلتے ہوئے شعلوں میں زیتون کے ایک درخت کی جلتی ہوئی تصویر والی ٹی شرٹس پہن کر، گروپ سیون کے میڈیا سنٹر کے باہر ایک احتجاجی دھرنا دیا ۔

یورپ سب سے تیزی سے گرم ہونے والا براعظم ہے اور بحیرہ روم خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خشک سالی سے لے کر سیلاب تک شدید موسمی واقعات کی زد میں ہے۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے، جن کی سخت دائیں بازو کی حکومت نے یورپی گرین ڈیل کے خلاف ووٹ دیا تھا، سربراہی اجلاس کے ایک سیشن میں کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلیوں سے “نظریاتی نقطہ نظر کے بغیر” نمٹنے کی ضرورت ہے۔

لیکن سر گرم کارکنوں نے الزام لگایا کہا کہ اطالوی تیل اور گیس کی بڑی کمپنی ENI کے سی ای او کی’ افریقہ، توانائی اورماحولیات‘ پر رہنماؤں کی ایک راؤنڈ ٹیبل میں موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ روم کے سیاسی اور معدنی ایندھن کے مفادات آپس میں کتنے زیادہ جڑے ہوئے ہیں ۔

ای سی سی او تھنک ٹینک کے کو فاؤنڈر لوکا برگماشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ “اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ افریقہ میں گیس لوگوں کی ضروریات کو شفاف توانائی اور برقی توانائی سے بہتر اور سستے طریقے سے پوری کرتی ہے۔”

انہوں نے کہا، “اس کے برعکس، افریقہ میں گیس کی سرمایہ کاری کا عوامی بجٹ پر منفی اثر پڑتا ہے اور یہ قرضوں کے ایک بد تر ہوتے ہوئے بحران کو آگے بڑھانے میں کلیدی عنصر ہے۔”

ماہرین نے افریقی ملکوں کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف لڑنے میں مدد دینےوالی عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (IDA) میں اہم شراکت دار رہنے کے لیے گروپ سیون کے عزم کی کمی کی بھی نشاندہی کی ۔

افریقہ میں غربت اور قابل علاج بیماریوں کے خلاف کوشاں ایک غیر منافع بخش تنظیم “،ون کمپین”نے گروپ سیون کے، بقول اس کے” بے معنی بیان” کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ میک نیئر نے کہا کہ “اس سال کی سربراہی کانفرنس مطلوبہ مقصد کے حصول میں بری طرح ناکام رہی ہے۔”

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here