پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر آئی ایس آئی اور اسٹیبلشمنٹ کو عدالتی امور سے مداخلت کرنے پر لگام نہ دی گئی تھی تو اس سے ملک کی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
انھوں نے کہا کہ فوجی ایجسنیوں کی تمام تر توجہ اس وقت ان ججز کو ہراساں کرنے اور ان پر نظر رکھنے پر مرکوز ہے جو تحریک انصاف سے متعلقہ مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ بدقسمتی سے یہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب ملک میں آئے روز فوجی جوانوں اور پولیس والوں پر دہشتگردانہ حملے ہو رہے ہیں اور انھیں جان سے مارا جا رہا ہے۔
عمران خان کی سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق میں اپنے ملک کی اعلیٰ عدلیہ خاص طور پر سپریم کورٹ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو دیکھے اور لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی آبزرویشن کی روشنی میں آئی ایس آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت پر قابو پا کر پاکستان کے نظام انصاف کو بچائیں۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ چیز ہماری افواج کی شبیہ بھی خراب کر رہی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جب تک عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی تو اس وقت تک ملک کی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا رہے گا۔‘
عمران خان کے اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی پوسٹ کے مطابق سیاسی کارکنان، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور ان کے رشتے داروں کے علاوہ صحافیوں کو بھی اغوا کیا جا رہا ہے یا جعلی مقدمات میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔
جمعرات کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز کے مقدمے کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے معاملے پر ’غلط بیانی نہ کی جائے کہ پی ٹی آئی مذاکرات نہیں چاہتی۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’جب فیصلے اوپر سے بڑے صاحب کریں گے تو پھر موجودہ حکمرانوں سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟‘
اڈیالہ جیل میں کی جانے والی اس گفتگو کے کچھ دیر بعد عمران خان کے اکاؤنٹ پر شیئر کی جانے والی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ سرگودھا کی ایک عدالت کے جج کے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نام تازہ ترین خط سے بھی یہ عیاں ہو جاتا ہے کہ کیسے بڑے پیمانے پر بغیر کسی روک ٹوک کے آج تک آئی ایس آئی عدالتی امور میں مداخلت کر رہی ہے۔
عمران خان کے اکاؤنٹ کے مطابق انڈین فوج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جس طرح کیا جا رہا ہے بلکہ اسی طرز پر ہماری فوج کی ایجنسیاں تحریک انصاف کے سمندر پار حامیان کے رشتے داروں، ہماری سوشل میڈیا ٹیم کے رہنماؤں کو بھی اغوا کر رہی ہیں اور ان کے ساتھ غلامی کے دور والی اجتماعی سزاؤں کے حربے استعمال کر رہی ہیں۔
اس سب سے بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملک کو افراتفری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے معیشت اور سرمایہ کاری کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے۔
عمران خان کے مطابق پاکستان کو اس وقت سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور سمندر پار پاکستانی اس حوالے سے ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں مگر ان کے ساتھ دشمن جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔