پاپوا نیو گِنی میں لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 670ہوگئی

0
56

جنوبی بحرالکاہل کے ایک جزیرے پر واقع ملک پاپوا نیو گِنی میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 670 تک پہنچ گیا ہے۔

جمعہ کو ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ میں قبل ازیں 100 ہلاکتوں کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

اب بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ پاپوا نیو گنی میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد کا تخمینہ 670 تک پہنچ گیا ہے۔

پاپوا نیو گِنی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے مشن کے سربراہ سرہان اکٹوپراک نے کہا کہ ہلاکتوں کی نظر ثانی شدہ تعداد کا تخمینہ بڑھا کر 670 کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا تھا کہ یہ اندازہ یمبلی گاؤں اور انگا کے صوبائی حکام کے اندازوں پر مبنی ہے۔ نئے تخمینے کے مطابق جمعہ 24 مئی کو ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 150 سے زائد گھر ملبے تلے دب گئے ہیں۔ گزشتہ تخمینہ 60 گھروں کا تھا۔ اکٹوپراک نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ”ان کا اندازہ ہے کہ اس وقت 670 سے زائد افراد مٹی کے نیچے ہیں۔‘‘

مقامی حکام نے ابتدائی طور پر جمعے کو ہلاکتوں کی تعداد 100 یا اس سے زیادہ بتائی تھی۔ ہفتہ کی رات تک صرف چھ لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئی تھیں۔ دارالحکومت پورٹ مورسبی کے شمال مغرب میں 600 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس پہاڑی مقام پر امدادی کاموں کے لیے بھاری آلات فوریی طور پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔

ادھر ہنگامی امدادی کارکن لینڈ سلائیڈنگ کے بعد زندہ بچ جانے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دریں اثناء پاپوا نیو گِنی کی حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا اسے باضابطہ طور پر مزید بین الاقوامی حمایت کی درخواست کرنے کی ضرورت ہے۔

پاپوا نیو گنی میں بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مشن کے سربراہ سرہان اکٹوپراک کے مطابق جمعہ کو علی الصبح صوبہ انگا کے یمبلی گاؤں کے ایک حصے میں مٹی کے تودے گرنے سے 20 سے 25 فٹ تک ملبہ گھروں کے اوپر جمع ہو گیا۔ اتنے زیادہ ملبے کے سبب نیچے دب جانے والوں کی زندگی کی امید نہیں رہی تھی۔

اکٹوپراک نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ملبے سے لوگوں کو زندہ نکالنے کی امیدیں اب کم ہو گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، لوگ اس صورتحال نبرد آزما ہیں اور وہاں شدید غم اور سوگ کی صورتحال ہے۔ سرکاری حکام ملبے کے دونوں جانب محفوظ مقامات پر امدادی مراکز قائم کر رہے ہیں۔‘‘

اکٹوپراک کا مزید کہنا تھا، ملبے پر کام کرنا بہت خطرناک ہے اور زمین اب بھی پھسل رہی ہے۔‘‘

پاپوا نیو گِنی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے مشن کے سربراہ سرہان اکٹوپراک نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ملکی حکومت منگل تک فیصلہ کرے گی کہ آیا وہ باضابطہ طور پر مزید بین الاقوامی مدد کی درخواست کرے گی یا نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here