روس میں امریکی اثاثے ضبط کرنے کا قانون نافذ

0
99

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس میں روسی حکام کو امریکی کمپنیوں اور افراد کے اثاثوں کو ضبط کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس کا مقصد امریکہ میں ضبط کیے جانے والے روسی اثاثوں کی تلافی کے لیے وسائل مہیا کرنا ہے۔

یہ حکم نامہ جمعرات کو روسی حکومت کی قانون سے متعلق سرکاری ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے۔

یہ حکم نامہ ایک ایسے موقع پر جاری کیا گیا ہے جب دنیا کے سات اہم صنعتی ممالک کے اعلیٰ مالیاتی حکام کا اجلاس شروع ہوا ہے، جس کے ایجنڈے میں سرفہرست یہ سوال موجود ہے کہ مغربی دنیا میں روس کے منجمد کیے گئے اثاثوں سے کس طرح نمٹا جائے۔

24 فروری 2022 کو یوکرین پر روس کی فوج کشی کے بعد یوکرین اور اس کے بہت سے حامیوں نے مطالبہ کیا تھا کہ روس کے بیرون ملک منجمد کیے گئے اثاثوں میں سے 260 ارب ڈالر ضبط کر لیے جائیں، تاہم اس وقت یورپی عہدے داروں نے قانونی تقاضوں اور مالیاتی استحکام سے منسلک خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے اپریل میں یوکرین کی اقتصادی خوش حالی اور نئے مواقعوں کی فراہمی کے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے ذریعے انتظامیہ کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ امریکہ میں موجود روسی مملکت کے تقریباً 5 ارب ڈالر کے اثاثوں کو ضبط کر لے۔

اثاثوں کی ضبطگی کا یہ قانون، یوکرین کے لیے امریکی امدادی پیکج میں شامل ہے، جس کے تحت دیگر اقوام مل کر یوکرین کے دفاع کے لیے تقریباً 61 ارب ڈالر فراہم کریں گی۔

اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ امریکہ، گروپ آف سیون ممالک اور یورپی یونین کے دیگر ارکان کے ساتھ کوئی معاہدہ کیے بغیر روسی اثاثوں کو ضبط کر لے گا۔

پوٹن نے جس حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک اور جن کمپنیوں اور افراد کے امریکہ میں اثاثے ضبط ہوئے ہیں، وہ عدالتوں سے یہ استدعا کر سکتے ہیں کہ وہ امریکہ میں ان کے اثاثوں کی ضبطگی کو بلاجواز قرار دے۔

اگر عدالت ان کی درخواست قبول کرتی ہے تو ایک سرکاری کمیشن ضبط شدہ اثاثوں کے معاوضے میں روس میں موجود امریکی شہریوں، یا روس میں ان کی ملکیتی کمپنیوں، سیکیورٹیز اور روسی کمپنیوں میں ان کے حصص دینے کی پیش کش کر سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here