بلوچستان میں بڑے پیمانے پر کشت خون کی تیاریاں کی جاچکی ہیں، ماماقدیر

0
93

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5456  دن ہوگئے ۔

وکلا برادری سول سوسائٹی کے لوگ اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی خفیہ اداروں کی وحشیانہ عمل ہے جو اس سے پہلے بھی بلوچستان میں پاکستانی عسکری قوت کر چکا ہے۔ ان تمام کارروائیوں کا مقصد بلوچ کو پر امن جدوجہد  سے دستبردار کرنے کی ناکام کوششیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے نہتے بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا مسخ شدہ لاشیں اور قلات،منگچر ، مستوتک، بولان کے علاوہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی فوج کی نقل، عمل سے ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی اور کشت خون کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ تاکہ بلوچ سر زمین پر پاکستان اپنے قبضے کو برقرار رکھ سکے۔ اس جارحانہ وحشیانہ عمل میں پاکستانی گماشتہ بلوچ قوم کے خلاف  پاکستانی  ریاست کے شانہ بشانہ ہیں اور بلوچ پر امن جد جہد کے خلاف پاکستانی ریاست تمام انسانی حدیں پار کر نےمیں کمر بستہ ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ نوجوانوں کی مخبری کرنے اور انہیں جبری لاپتہ کرنے شہید کروانے میں ان تمام گماشتہ اور ڈیتھ اسکواڈز کا ساتھ ہے۔ ایک طرف عوام کو گمراہ کرنے کے لیے اخباری بیانات کے ذریعے مسخ شدہ لاشوں اور جبری اغوانا نما گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ لیکن درپردہ ان تمام کارروائیوں میں پاکستانی ریاست کے ساتھ ہیں۔ تاکہ بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو دوام دیگر اسی طرح بلوچ سرزمین بلوچ قوم کے سیاسی معاشی استحصال کو برقرار  رکھ کر بلوچ معاشر کے کو زنگ آلود کیا جائے تا کہ بلوچ اپنی تشخص سے بیگانہ ہو کر کبھی بھی اپنی پرامن جودجہد کے لیے سر نہ اٹھا سکے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج اپنی نقل ، عمل میں تیزی لاچکی ہےاور بھاری تعداد میں نفری بھی مختلف علاقوں میں پہنچائی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی اور کشت خون کی تیاریاں کی جاچکی ہیں تاکہ بلوچون کی جبری اغوا اور شہادت میں تیزی لائی جاسکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here