بلوچستان کے علاقے خاران ،دکی اورہوشاپ میں پاکستان فورسز پر حملوں میں ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے ۔
جبکہ نوشکی و منگچر میں آپریشن کے نام پر فوجی جارحیت کیلئے فورسز پیش قدمی کر رہی ہے۔
دکی میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو گزشتہ شب نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دکی میں نامعلوم مسلح افراد نے گزشتہ شب اہلکار وں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے ایک اہلکار ہلاک اور 3زخمی ہوئے ۔
ہلاک ہونے والے اہلکار کی شناخت بلال کے نام سے ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں میں لانس نائیک عصمت، لانس نائیک مالک قیول اور سپاہی شہزاد شامل ہیں۔
ایس ایچ او پولیس دکی کے مطابق واقعہ کے بعد زخمی اورہلاک اہلکاروں کو دکی سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ۔
دوسری جانب خاران سے اطلاعات ہیں کہ خاران کے علاقے پتکن میں ریخمی پُل پر قائم ایف سی چیک پوسٹ کو گذشتہ روز مغرب کے وقت نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا ہے۔
علاقائی ذرائع کا کہنا کہ حملے کے وقت شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنیں گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے حملے میں فورسز کو نقصانات کا سامنا رہا ہے تاہم حکام کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔ ناہی ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
اسی طرح کیچ کے علاقے ہوشاب میں گزشتہ شب نامعلوم افراد نے سیکورٹی فورسز کے کیمپ کو نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق کیمپ پر راکٹ و دیگر ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے بیس منٹ سے زائد علاقے میں فائرنگ اور دھماکوں کی آواز گونجتی رہی۔
دریں اثنا نوشکی اور قلات کے علاقے منگچر میں فورسز بڑی تعداد میں پیش قدمی کررہی ہے۔
نوشکی کے پہاڑی سلسلوں میں آج بروز پیرصبح سے فورسز پیش قدمی کررہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق فورسز کی بکتر بند گاڑیوں اور پیدل اہلکاروں کو پہاڑی سلسلوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں قلات کے علاقے منگچر میں بھی فورسز کی بڑی تعداد پہنچ چکی ہے جبکہ فائرنگ کے تبادلے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم حکام نے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیئے ہیں۔
گذشتہ روز سبی سے ہرنائی کی جانب فوج کی بڑی تعداد کو ریل کے ذریعے جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
قبل ازیں کیچ کے علاقوں میں فوجی آپریشن کی خبرے سامنے آئے تھیں تاہم حکام کی جانب سے فوجی آپریشنوں کے حوالے کوئی موقف پیش نہیں کیا گیا۔