گرفتاری کا خوف : ایرانی وزیر داخلہ ،صدررئیسی کیساتھ سری لنکا نہیں گئے

0
34

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی بدھ کو پاکستان کے سرکاری دورے کے بعدکولمبو پہنچے تھے۔پاکستان میں ان کے وزیر داخلہ بھی ان کےہمراہ تھے تاہم وہ ایرانی وفد کے ساتھ سری لنکا نہیں گئےکیونکہ وہ 1994 کے مہلک بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں وہاں مطلوب ہیں۔

وزیر داخلہ احمد وحیدی پر ارجنٹائن نے 1994 میں بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی سینٹر پر اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگایا تھا جس میں 85 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سلسلے میں انٹرپول نے ایک ریڈ نوٹس جاری کیاجس میں دنیا بھر کی پولیس ایجنسیوں سے وحیدی کو حراست میں لینے کی درخواست کی گئی تھی اور ارجنٹائن نے پاکستان اور سری لنکا دونوں کو انہیں گرفتار کرنے کو کہا تھا۔

وزیر احمد وحیدی کو کولمبو میں رئیسی کے ساتھ نہیں دیکھا گیا، جو ایران کے تعاون سے بجلی اور آبپاشی کے منصوبے کا افتتاح کرنے سری لنکا پہنچے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ہفتے کے اوائل میں وحیدی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ اسلام آباد گئے، جہاں انہوں نےاپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کی۔

اگرچہ رئیسی کے سری لنکا میں بھی وفد کے ساتھ شامل رہنے کی توقع تھی،تاہم وحیدی کی اچانک ایران واپسی نے ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ ارجنٹائن کی جانب سےدرخواست نے ان کے بین الاقوامی سفر کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے بدھ کو تہران میں کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ریاست سے منسلک ایرانی خبر رساں اداروں کے ساتھ انٹرویوز میں اپنے پاکستان کے دورے کی تعریف کی۔

سری لنکا کی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ وزیر داخلہ کو ایرانی وفد میں شامل نہیں کیا گیا۔

1994 کے اس حملے کا کسی نےدعویٰ نہیں کیا نہ ہی یہ حل ہوسکا ہے، لیکن ارجنٹائن اور اسرائیل کو طویل عرصے سے شبہ ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ نے ایران کی درخواست پر اسے انجام دیاتھا۔

استغاثہ نے اعلیٰ ایرانی حکام پر حملے کا حکم دینے کا الزام عائد کیا ہے، تاہم تہران نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

عدالت نے حزب اللہ کو بھی اس حملے میں ملوث قرار دیا تھا اور AMIA کے خلاف حملے کو ارجنٹائین کی تاریخ کے سب سے مہلک انسانیت کے منافی جرم” سے تعبیر کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here