بلوچستان میں عیدیں شاہراہوں پر بطوراحتجاج منانے کی روایت زور پکڑ رہی ہے ۔
پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگیوں کیخلاف پورے بلوچستان سمیت اسلام آباد و کراچی میں بلوچ عوام نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے عید بطور احتجاج ،ریلی و مظاہروں کی شکل میں سڑکوں پر منائی۔
ماضی میں صرف کوئٹہ وکراچی میںوی بی ایم پی کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے عید یں سڑکوں پر بطوراحتجاج منایا کرتی تھیں لیکن اس بارعید میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام بلوچستان بھر میں لاپتہ افراد لواحقین کے علاوہ عام لوگوں نے حصہ لیا اور اپنے گھروں سے نکل کر ان احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں شامل ہوگئے ۔
پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد، کراچی سمیت خضدار،آوارن ، تربت ،سبی ،بھاگ ، مستونگ،نال ، گوادر پسنی ،نصیر آباد، قلات ، بارکھان ، دالبندین و دیگر علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور سڑکووں پر مارچ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایااورپاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ہزاروں کی افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
ان احتجاجی مظاہروں میں سیاسی ،سماجی وانسانی حقوق کے کارکنان نے شرکت کی اور بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگی کےغیر انسانی عمل کی سرزنش کی ۔
ان مظاہروں میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شریک رہی اور جن میں ضعیف العمر خواتین و مرد حضرات بھی شامل تھے جن کے پیاروں سالوں سے ریاستی عقوبت خانوں میں قید ہیں۔
عید کے روز ان مظاہروں میں رقت آمیر مناظر دیکھے گئے ،ماہیں اور بہنیں اپنے پیاروں کی گمشدگی کے اذیت کوش کرب سے آبدیدہ ہورہے تھے ۔