پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ جیسی صورتحال کا سامنا ہے، ملک تقریباً دیوالیہ ہو چکا ہے، اس بحران کی وجہ امرا کی جانب سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہے۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ریٹیلرز اور ہول سیلرز جیسے اہم سیکٹرز ٹیکس کی ادائیگی کا فرض پورا کرنے سے گریز کرتے ہیں جوکہ ملک کی معاشی مشکلات کی بنیادی وجہ ہے۔
خواجہ آصف نے اعتراف کیا کہ حکومت عوام کو فوری ریلیف نہیں دے سکتی، تاہم حکومت کی موجودہ معاشی پالیسیوں کے خاطر خواہ نتائج آئندہ 2 برس میں عوام کو نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ٹیکس کا بوجھ غیر متناسب طور پر تنخواہ دار طبقے پر پڑتا ہے جبکہ دیگر طبقات اس اہم ذمہ داری کو نظرانداز کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ 2.6 ٹریلین روپے کے ٹیکس کیسز عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، جنہیں حل کرنے میں عدلیہ پُھرتی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔
انہوں نے عدلیہ اور بیوروکریسی پر اپنے فرائض ادا کرنے کے بجائے ملک میں سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔
تاہم خواجہ آصف نے 18 سے 24 ماہ کے اندر معاشی تبدیلی کی امید ظاہر کی، انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کا کامیاب نفاذ بالآخر عوام کو موجودہ مالی دباؤ سے کافی ریلیف فراہم کرے گا۔