بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں گذشتہ دنوںپاکستا ن نیول بیس پی این ایس صدیق پر حملہ کرنے والے بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے 4فدائین کی میتوں کی عدم حوالگی کیخلاف اہلخانہ اور سول سوسائٹی نے ڈی بلوچ پوائنٹ پر ایم ایٹ شاہراہ بلاک کردیا۔
نیول ایئر بیس تربت میں حملہ آور چار بلوچ فدائین کی لاشیں تین گزرنے کے بعد بھی لواحقین کے حوالے نہ کرنے کے خلاف جمعرات کی شام ان کے فیملی ممبران اور سول سوسائٹی نے ڈی بلوچ پوائنٹ پر ایم ایٹ شاہراہ بلاک کرکے دھرنا شروع کردیا ہے۔
فیملی کے مطابق وہ گزشتہ دو دنوں سے روزہ کی حالت میں مسلسل ٹیچنگ ہسپتال تربت میں لاشیں وصول کرنے کے لیے موجود رہے مگر کسی وجہ کے بغیر انہیں لاشیں نہیں دی گئیں۔
انہوں نے کہاکہ آج اس حوالے سے عدالت میں بھی رجوع کیا گیا مگر اس کے باوجود سیکیورٹی فورسز لاشیں دینے پر راضی نہیں ہیں۔ ہم بلیدہ اور جھاؤ آواران سے یہاں آئے ہیں ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ فورسز کی تحویل میں لاشوں کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام کیا گیا ہے یا وہ غیر محفوظ ہیں جو خراب بھی ہوسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہماتی میتیں ہمارے حوالے نہیں کی جاتی ہیں ڈی بلوچ پوائنٹ پر دھرنا جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے 4فدائین نے تربت میںپاکستان نیول ایئربیس پر حملہ کیا تھا۔
بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس زرپہازگ آپریشن میں فورسز کے 30 سے زائد اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ فدائین نے اپنی آخری گولیوں سے اپنے ہاتھوں شہادت کا عظیم مرتبت حاصل کرلیا۔
چاروں فدائین میں سے تین کا تعلق میناز بلیدہ اور ایک کاجھاؤ آواران سے ہے۔