بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں حادثات کیخلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ

0
41

بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں آئے روزحادثات اور حکومتی کی جانب سے جان سلامتی کے ناکافی اقدامات کیخلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

پاکستان ورکرز فیڈریشن بلوچستان کے زیر اہتمام ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو میں گزشتہ دن کوئلہ کے کان میں گیس بھرنے کے باعث 12کان کن ہلاک ،6 کاکن زخمی ہونے اور دکی سے 3 کارکنوں کے اغوا کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے کی قیادت پیر محمد کاکڑ نے کی مظاہرہ میں ریڈو وکرز فرنٹ سیول سوسائٹی مختلف لیبر تنظیموں اور ہیومن رائٹس کے کارکنوں نے شرکت کی۔

مظاہرے سے پی ڈبلیو ایف بلوچستان کے جنرل سیکرٹری پیر محمد کاکڑ کریم پر ہار ملک سعید لہڑی عثمان علی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرد آلو کوئل مائنز کے حادثے میں بارہ کارکنوں کی ہلاکت اور6 کارکنوں کے زخمی ہونے اور دکی کوئل مائنز ایریا سے 3 کاکنوں کے اغوا پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مائنز حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں آئے روز کوئی نہ کوئی واقعہ ہوتا ہے اور اس میں کان کن زخمی یا ہلاک ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر سال سینکڑوں کارکن حادثات کے نظر ہوتے ہیں لیکن بد قسمتی سے حکومت کی جانب سے ان واقعات کے روک تھام کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھا یا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حادثات کی بڑی وجہ مائنز ورکرز کا پراپر ٹریننگ نہ ہونا ور حادثات کے سبب بننے والے گیسزاور دیگر خطرات سے آگاہی نہ ہونا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مائنز میں حادثات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور آئی ایل او کنویشن 176برائے مائنز صحت اور سلامی کی فوری توسیع کریں مائنز ایکٹ 1923 میں ترمیم کرکے دور جدید کے تقاضوں کے مطابق بنا یا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مائنز ورکرز کام کرنے سے پہلے ضروری ٹریننگ لازمی کیا جائے ۔

مقررین نے کہا کہ مائنز ورکرز کو ای او بی آئی اور دیگر انشورنس کمپنیوں میں انشورنس کیا جائے تاکہ ان سے ملنے والے مراعات سے مستفید ہوسکیں ۔

مقررین نے مزید حکومت سے مطالبہ کیا کہ دکی کوئل مائنز ایریاسے اغوا ہونے والے تین کاکنوں کو فوری طور سے بازیاب کرایا جائے اور ہرنائی کے علاقے زرد آلو میں ہلاک کاکنوں کو پچیس پچیس لاکھ اور زخمیوں علاج معالجہ اور پانچ لاکھ روپے دیے جائیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here