وینزویلا کی فوج تیل لے کر آنے والے ایرانی تیل بردار بحری جہازوں کو امریکہ کی طرف سے روک جانے کے خدشے کے پیش نظر ان کی حفاظت کرے گی۔
ایران کے پانچ تیل بردار جہاز اس وقت گہرے سمندروں میں ہیں اور آئندہ چند دنوں میں وہ وینزویلا پہنچ جائیں گے۔
وینزویلا کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان ٹینکروں کے وینزویلا کی سمندری حدود میں پہنچنے پر ان کا استقبال کیا جائے گا۔
وینزویلا کی سمندری حدود اس کے ساحلوں سے 370 کلو میٹر دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔
امریکہ نے وینزویلا اور ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ ان جہازوں کو روکنے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔
امریکہ کے حمایت یافتہ وینزویلا کے حزب اختلاف کے رہنما ڑان گائیڈو نے کہا ہے کہ کے تیل درآمد کرنے سے پتا چلتا ہے کہ صدر نکولس مادورو کی حکومت کے دور میں وینزویلا کی تیل کی صنعت میں کس قدر صورت حال خراب ہو گئی ہے۔
وینزویلا کے تیل کے ذخائر دنیا میں سب سے بڑے ہیں لیکن گزشتہ دو دہائیوں کی اقتصادی بد حالی سے تیل کی پیداوار بہت کم ہو گئی ہے.
وینزویلا میں سنہ 2013 میں نکولس مادورو کے حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک ملک کی تیل کی پیداوار پچاس فیصد سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔ حالیہ برسوں میں غربت کی وجہ سے لاکھوں لوگ وینزویلا چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ کورونا وائرس اور تیل کی گرتی ہوئءقیمتوں سے یہ صورت حال اور بھی خراب ہو گئی ہے کیونکہ وینزویلا کی معیشت کا انحصار بڑی حد تک تیل کی پیداوار پر ہے۔
کئی ماہ سے وینزویلا کی حکومت اس بحران سے اس طرح بچتی رہی ہے کہ وہ روس اور دیگر اپنے اتحادیوں کو خام تیل مہیا کرتی رہی اور ان سے اسکے بدلے گیسولین حاصل کرتی رہی ہے۔
لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ میں لین دین کرنے پر روزنیٹ کی شریک کمپنیوں کے خلاف فروری اور مارچ میں دو مرحلوں میں اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔
مارچ کے آخر میں روزنیٹ نے اچانک وینزویلا سے نکلنے کا اعلان کر دیا۔ اس وقت سے وینزویلا میں پیٹرول کی راشن بندی شروع کر دی گئی اور لوگوں کو رات رات بھر قطاروں میں لگ کر صرف تیس لیٹر تیل ملتا ہے۔
ایران کے پانچ تیل بردار بحری جہاز، فورچون، فورسٹ، پٹونیا، فیکسن اور کلاول جن پر ڈیڑھ ملین بیرل تیل بھرا ہوا ہے اس ماہ کے شروع میں نہر سویز پار کی تھی اور ان کی منزل وینزویلا ہے۔
وینزویلا کے وزیر دفاع جنرل ولادمیر پیڈرینو نے سرکاری ٹی چینل پر کہا کہ جب یہ جہاز ملک کی سمندری حدود میں داخل ہوں گے تو بولیویرن آرمڈ فورسز کی جنگی کشتیاں اور ہوائی جہاز ان کو اپنی حفاظت میں لے لیں گے اور ایران کے عوام کا تعاون اور اظہار یکجہتی کرنے کا شکریہ ادا کریں گے۔
وینزویلا کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سیموئل موکاڈا کا نے کہا ہے کہ یہ تیل بردار جہاز سویلین جہاز ہیں اور وہ ہمارے عوام کے لیے اہم رسد لے کر آ رہے ہیں اور ایک ایسے ملک سے آ رہے ہیں جو ہمارے ملک کے ساتھ قانونی کاروبار کر رہا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا کہ عالمی وبا کے اس بحران میں اگر ان جہازوں کو وینزویلا کی بندرگاہ تک پہنچنے سے روکا گیا تو یہ انسانیت کے خلاف جرم کے برابر ہو گا۔
ایران نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اس کے جہازوں کو روکا گیا تو وہ انتقامی کارروائی کرے گا۔
امریکی بحریہ اور کوسٹ گارڈز کا ایک بیڑا جزائر غرب الہند کے سمندروں میں غیر قانونی منشیات کی سمگلنگ کو روکنے پر معمور ہے۔ امریکی حکام نے تاحال ان بحری جہازوں کو روکنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔
امریکی فوج کی جنوبی کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل کریگ فالر نے گزشتہ پیر کو کہا تھا کہ وہ ایران سے وینزویلا کی رسد کو تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں لیکن انہوں نے کسی تصادم کے امکان کو رد کر دیا تھا۔
وینزویلا کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی توجہ خفیہ معلومات حاصل کرنے پر ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ مادورو اور ان کے حواری کیا کرنا چاہتے ہیں.
اس ماہ کے شروع میں صدر ٹرمپ نے اس تاثر کو مسترد کر دیا تھا کہ وینزویلا میں مادورو کی حکومت کا تخت الٹنے کی ناکام کوشش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔
یاد رہے کہ وینزویلا کی حکومت نے اس ماہ کے شروع میں کرائے کے چند امریکی فوجیوں کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے یہ اعتراف کیا تھا کہ وہ صدر مادورو کو اغوار کر کے امریکہ لے جانا چاہتے تھے۔