صحافی اسد طور ضمانت پر اڈیالہ جیل سے رہا کردیے گیے

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

پاکستان میں ججز اور جرنیلوں پر تنقید کرنے کی پاداش میں گرفتار صحافی اسد طور ضمانت منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیے گیے۔

اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں صحافی اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے کی، اس موقع پر اسد طور کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ جبکہ کیس کے تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔

اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اسپیشل پراسیکیوٹر سید اشفاق حسین شاہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

ہادی علی چٹھہ نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن عدالت میں جمع کروا دی، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر اور اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ یہ آبزرویشن درست ہے ؟

جس پر ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جی یہ آبزرویشن درست ہے۔

بعد ازاں عدالت نے اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔

بعدازاں انہیں رہائی روبکار موصول ہونے پر اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد کو اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں صحافی اسد طور کی درخواست ضمانت پر کل سماعت کر کے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل 14 مارچ کو اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے سرکاری اداروں پر الزامات لگانے کے مقدمے میں گرفتار صحافی اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نوٹسز کے خلاف صحافی اسد طور کی درخواست پر تحریریں فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عدالت نے بادی النظر میں اسد طور کو جاری نوٹسز خلاف قانون قرار دے دیے۔

تحریری فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نوٹسز خلافِ قانون جاری ہوئے، پھر ایف آئی آر درج ہوئی، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد متعلقہ فورم سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ از خود نوٹس کا اختیار نہیں اس لیے اسد طور کو رہا کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، صرف نوٹسز کو چیلنج کیا گیا تھا اس لیے درخواست کو آبزرویشنز کے ساتھ نمٹا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسد طور نے ایف آئی کی جانب سے 23 فروری اور 26 فروری کو جاری نوٹسز گرفتاری سے قبل چیلنج کیے تھے، عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد 7 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Share This Article
Leave a Comment