پاکستان کے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع کرکے انہیں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حوالے کردیا ہے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر اسد علی طور بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے )نے عدالت سے اسد طور کے وی لاگ کنٹینٹ کی سورس جاننے کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر اسد طور کے وکلا نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی۔
لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے صحافی اسد علی طور کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی۔
صحافی اسد علی طور کی بھوک ہڑتال مطیع اللہ جان نے کمرہ عدالت میں ختم کرا دی، یاد رہے کہ اسد طور کے بقول وہ 5 روز سے بھوک ہڑتال پر تھے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلیٰ عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کرلیا تھا۔لیکن انہیں ریمانڈ کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے سوال کے بجائے پاکستانی فوج کے جنرلوں کے متعلق بنائے گئے وی لاگ کے سورس جاننے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے حوالے سے آج اسد طور نے کمرہ عدالت میں کہا کہ وہ جو بھی وی لاگ کرچکے ہیں ان کے کنٹینٹ ان کا اپنا ہی ہے اور وہ اپنا فون اور لپ ٹاپ کسی کو نہیں دے سکتے اور نہ ہی مذکورہ وی لاگ کنٹینٹ کے سورس کسی کو بتائیںگے۔
اسد طور کو پہلے پانچ روز اب تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر مزید فوجی انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کردیا گیا ہے ۔