پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ضیاالانگو کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی ۔
بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلے بھرپور کوشش کرینگے۔
چیئر مین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس بار اسلام آباد سے زیادہ وقت بلوچستان میں گزارونگا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان گوادر کا دورہ کرینگے،گوادر میں بارشوں سے بہت نقصان ہوا ہے سرفراز بگٹی عوام کے نقصانات کے ازالہ کیلئے اعلان کرینگے۔
بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بھی پیپلز پارٹی کے مفاہمتی نظریے کے تحت حکومت چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کا مقابلہ کرینگے اور مفاہمت کی سیاست کو بھی جاری رکھیں گے۔ بلوچستان کا مسئلہ کسی ایک جماعت اور کسی ایک شخص سے حل کرنا ممکن نہیں۔لاپتہ افراد کا مسئلہ متنازع ہے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے مسنگ پرسنز کے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ملک کی فالٹ لائنز کو مفاہمت سے حل کریں تاکہ کوئی اور اس کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کے ایک جیسے ایشوز ہیں، ہماری شکایات وفاق سے ہوتی ہیں، سندھ اور بلوچستان کے ساتھ بیٹھ کر وفاق سے بات کریں گے۔اسلام آباد میں بیٹھے لوگ بلوچستان کے مسائل کو کم سمجھتے ہیں۔اگر محمود خان اچکزئی پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار ہیں تو پھر وہ قوم پرست نہیں ہیں۔