اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے اپنے یورینیم کے ذخائر میں مزید اضافہ کر لیا ہے اور اس نے نگران ادارے کے تجربہ کار معائنہ کاروں کو جوہری پروگرم کی نگرانی سے روکا ہوا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی اس رپورٹ کو دیکھا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی ایک دوسری خفیہ رپورٹ میں، جسے رکن ممالک میں تقسیم کیا گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ تہران نے دو مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے ان ذرات کی موجودگی کے متعلق ابھی تک وضاحت نہیں کی جسے انسانی سرگرمی کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔
جوہری نگرانی کے عالمی ادارے یعنی آئی اے ای اے نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کے اندازے کے مطابق 10 فروری کو ایران کے پاس یورینیم کے ذخائر تقریباً 12182 پاؤنڈ تھے جو نومبر 2023 میں جاری ہونے والی سہ ماہی رپورٹ سے 2289 پاؤنڈ زیادہ تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایجنسی کے اندازے کے مطابق ایران کے پاس 60 فی صد تک افزودہ یورینیم کی مقدار 267.8 تھی، جو کہ نومبر 2023 کی سہ ماہی رپورٹ سے 14.9 پاؤنڈ کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
آئی اے ای اے کے مطابق 60 فی صد تک 92.5 پاؤنڈ یورینیم سے اصولی طور پر ایک جوہری بم بنانا ممکن ہے۔ 60 فی صد سے جوہری ہتھیار کی سطح کے 90 فی صد افزودہ یورینیم کی تیاری میں محض ایک قدم کا فاصلہ ہے۔
گزشتہ سال جون اور نومبر کے دوران ایران اپنا افزودگی کا عمل سست کر کے اسے 6.6 پاؤنڈ فی مہینہ کی سطح پر لے گیا تھا لیکن آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے آخر میں یہ رفتار بڑھ کر 19.8 پاؤنڈ فی مہینہ تک پہنچ گئی تھی۔
واشنگٹن میں قائم نیوکلیئر تھریٹ انی شیٹو کے ڈپٹی وائس پریذیڈنٹ ایرک بریور نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایران ممکنہ طور پر کئی جوہری بم بنا سکتا ہے۔
بریور کہتے ہیں کہ اس وقت ایران کے پاس تین جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے 60 فی صد افزودہ یورینیم کا کافی ذخیرہ موجود ہے جس کی افزودگی کو وہ 90 فی صد تک بڑھا کر جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران محض چند ہفتوں کے اندر یورینیم کو افزودہ کر کے اسے جوہری ہتھیار بنانے کے درجے تک لے جا سکتا ہے اور اس کے بعد ایک سال کے اندر ایک حقیقی بم سامنے لا سکتا ہے۔