امریکا نے غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو تیسری مرتبہ ویٹو کردیا جس پر اتحادیوں نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قرارداد پر ووٹنگ سے قبل امریکا نے معاملے کے حل کے لیے ایک متبادل ڈرافٹ پیش کیا جس میں ’سیزفائر‘ لفظ موجود تھا لیکن فوری طور پر جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
حال میں پیش کی گئی سیز فائر کی قرارداد پر الجزائر گزشتہ تین ہفتوں سے کام کررہا تھا جس میں مطالبہ کیا تھا کہ انسانی بنیادوں پر سیز فائر کرتے ہوئے تمام فریقین کا احترام کیا جائے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کرنے کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ عمل انتہائی خطرناک اور غیرذمے دارانہ ہے۔
تاہم اس کے برعکس اقوام متحدہ میں امریکا کی نمائندہ لنڈا تھامس نے قرراداد کو ہی غیرذمے دارانہ قراردیتے ہوئے یرغمال بنائے گئے قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو حساس مذاکراتی عمل کو خطرات سے دوچار کردے۔
سیز فائر کے لیے ووٹنگ کو ویٹو کرنے کے عمل کو چین اور روس کے ساتھ ساتھ امریکا کے اتحادیوں فرانس، سلووینیا اور مالٹا نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکا اس سے قبل بھی دو بار اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرچکا ہے۔