افغانستان کے شمالی شہر قندوز اور صوبہ پروان میں ہونے والے حملوں میں 8 افغان فوجی اہلکاروں سمیت 18 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق افغان وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ قندوز میں لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا جب منگل کی رات تقریباً ایک بجے طالبان کے دہشتگردوں نے شہر کے نواح میں متعدد سرکاری پوسٹوں پر حملے کیے۔
بیان میں کہا گیا کہ فضائیہ کی مدد سے کئی گھنٹے کی لڑائی کے بعد اس حملے کو ناکام بنادیا گیا۔
وزیر دفاع اسداللہ خالد نے میڈیا کو بتایا کہ طالبان کو اس لڑائی میں بھاری نقصان ہوا، تاہم بدقسمتی سے ہمارے 8 فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
افغان آرمی کے ترجمان ہادی جمال کا کہنا تھا کہ ‘لڑائی کے دوران شرپسندوں نے ہماری ایک پوسٹ پر قبضہ کیا جسے کچھ ہی دیر بعد سیکیورٹی فورسز نے واپس لے لیا۔’
قندوز کے ڈائریکٹر صحت احسان اللہ کا کہنا تھا کہ شہر کو لرزہ دینے والی اس لڑائی میں 3 شہری بھی ہلاک اور 55 زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملے میں قریبی ضلع چاردرہ میں ایک کلینک کو بھی جزوی نقصان پہنچا، تاہم وہاں سے کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
افغان وزارت دفاع نے کہا کہ قندوز میں ہونے والی اس لڑائی میں طالبان کے 40 جنگجو ہلاک اور 50 زخمی ہوئے۔
دوسری جانب دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع صوبے پروان کے گاو¿ں خلال زئی میں مسلح افراد نے مسجد پر حملہ کیا اور نماز عصر ادا کرنے والے نمازیوں پر فائرنگ کردی۔
پروان پولیس کے سربراہ ہارون مباریز نے بتایا کہ حملے میں 7 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے، جبکہ حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے۔
وزارت داخلہ نے واقعے کی تصدیق کی تاہم اس کا کہنا تھا کہ حملے میں 8 افراد ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ حالیہ حملے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے گزشتہ ہفتے جارحانہ حملے بحال کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں۔
طالبان نے اشرف غنی کے اعلان کے ردعمل میں افغان سیکیورٹی فورسز پر حملے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔