تنقید کے لفظی معنی پرکھ، چھان بین، کھوٹا کھرا جانچناہوتا ہے اور اصطلاحی معنی کے لیے ایسی رائے جو برے بھلے یا صحیح اور غلط کی تمیز کرادے۔
تنقید کا مطلب دو برابر حصوں میں بانٹ دینے میں بھی لیا گیا ہے جس میں کسی کی خوبیوں اور خامیوں کو منصفانہ طور پر بیان کرنا۔
اس لفظ کا استعمال رجعت پرستانہ معاشروں میں اکثر اوقات منفی معنوں میں بطور اعتراض بھی لیا جاتا ہے، حالانکہ بنیادی طور پر یہ مثبت مفہوم کا حامل عمل ہے۔
یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہتنقیددراصل شفافیت پیدا کرنے کا آلہ ہے۔تنقید وضاحت ہے، تجزیہ ہے، تنقید قدریں متعین کرتی ہے، زندگی کو ایک پیمانہ دیتی ہے، تنقید انصاف کرتی ہے، ادنیٰ اور اعلیٰ، جھوٹ اور سچ، پست اور بلند کے معیار کو قائم کرتا ہے۔ تنقید ایک تشخیصی یا اصلاحی مشق ہے جو انسانی زندگی کے کسی بھی شعبے میں ہوسکتی ہے۔ لوگ تنقید کرنے کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں، یہ ایک بہت بڑا فرق ہے۔ہمیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ پیشہ ورانہ طور پر ہر شعبہ میں تنقید کی شکل انتہائی مہارت اور تکنیکی ہوسکتی ہے جس میں پیمانہ، کام کو مدنظر رکھ کر بنایا جاتا ہے۔
اس سے یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ تنقید کرنا لازمی طور پر "غلطی ڈھونڈنے” کا مطلب نہیں ہے،بلکہ اس میں عمل یا کردار کو بہتر انداز میں نبھانے کے لیے فعال رائے شامل ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے جب ہم بحیثیت سیاسی کارکن تنقیدکی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد کسی مسئلے کے مختلف پہلوؤں کی تلاش ہوتی ہے، تا کہ اس عمل میں زیادہ بہتری کی گنجائش پیداہوسکے۔
ہمارے ہاں نہیں بلکہ تنقید کو اکثر ان معاشروں میں ناخوشگوار چیز کے طور پر پیش کیا جاتا ہے،جہاں اس علم کا فقدان ہو یا تنقید کو بطور علم دیکھا ہی نہ جائے۔تنقید کوعملی طور پر علم کا درجہ نہ دینا اور اس سے روگردانی جیسے رویے ہمیں وہاں زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں کوئی عمل زیادہ سے زیادہ روایتی خول لیے آگے بڑھ رہا ہو۔اس کے برعکس ان معاشروں میں جہاں عمل پیشہ ورانہ طریقے کی عکاس ہو، وہاں تنقید کواس کے (عمل) کے بہتر نتائج کے انجام کی روح تصور کی جاتی ہے۔اسی لیے ان معاشروں میں تنقید کی رسم ملتی ہے۔
اس بات سے انکار نہیں کہ جب تنقید میں کسی طرح، براہ راست یا بالواسطہ مکالمہ شامل ہوتا ہے، تو یہ ایک معاشرتی سرگرمی کا روپ اختیار کرتا ہے۔اب یہاں معاشرے پہ اس کے اثرات اسی انداز سے پڑنے شروع ہوتے ہیں جس طرح ہمارے کردار یا کہہ سکتے ہیں کہ کام کرنے کا انداز ہے۔
تنقید کا پسِ منظر:
کلاسیکی یونانی زبان ("کریٹس” Krittesکا مطلب جج ہے، اور "کرتیکوس” Kritikosکا مطلب ہے فیصلہ کرنے کے قابل)۔ کریٹوCrito یونانی فلاسفر سقراط کے ایک شاگرد اور دوست کا نام بھی ہے، اسی طرح سقراط کی موت کے تناظر میں فلسفی افلاطون کے لکھے ہوئے انصاف کے بارے میں ایک خیالی مکالمے کا نام بھی ہے۔
ابتدائی انگریزی کے معنی:
انگریزی لفظ تنقید فرانسیسی لفظ Critiqueنقاد سے ماخوذ ہے، جو کم از کم 14 ویں صدی کا ہے۔
الفاظ "نقادcitical” اور "تنقید Critic” 16 ویں صدی کے وسط سے انگریزی زبان میں موجود تھے، اور "تنقید” Criticismکا لفظ پہلی بار 17 ویں صدی کے اوائل میں انگریزی زبان میں استعمال ہوا۔ فرانسیسی زبان میں تنقید Critiqueکی جڑیں لاطینی زبان کا لفظ Criticusسے ماخوذ ہے جس کے معنی فیصلہ کرنے والا یا جج لیا جاتا تھا۔
ابتدائی طور پر انگلستان میں تنقید بنیادی طور پر”ادب“تک محدود تھا، جو ادب کو جانچنے اور تشریح کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔19 ویں صدی میں، تنقید نے "فیکلٹی آف علم کا ایک تنقیدی معائنہ” کے فلسفیانہ معنی بھی حاصل کیے، خاص طور پر اس معنوں میں اسے ایمانوئل کانٹ نے استعمال کیا۔ 20 ویں صدی میں، یہ سارے معنی جاری رہیں، لیکن تنقید نے کسی اعتراض پر اظہار خیال کرنے یا کسی چیز کے پیشہ اور نظریہ کی قدر کرنے کا زیادہ عام مفہوم حاصل کرلیا۔
دنیا میں کہیں نہ کہیں لگاتار ہونے والی جنگوں (دو عالمی جنگوں اور سرد جنگ سمیت) سے تنقید کی شکل اور مطلب میں نمایاں تبدیلیاں واقع ہوتی گئی۔ دنیا میں ہونے والی مخاصمت یا غیر مخاصمانہ تضاد ات کے علاوہ تعلیم کی ترقی نے تنقید کے علم کو وسیع کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور یوں تنقیدکی ان گنت شاخیں ان کے اپنے اصولوں اور خصوصی تکنیکی معنی کے ساتھ ابھریں۔
کارل پوپر اور آئمری لاکاٹوس جیسے فلسفیوں نے اس خیال کو مقبول کیا ہے کہ تنقید سائنسی سرگرمی کا ایک عام حصہ ہے۔ متعلقہ طور پر، "سائنسی تنقید” ایک معیاری اظہار بن گیا ہے، جتنا "ادبی تنقید”۔
اکثر یہ مفہوم لیا جاتا ہے کہ اگر غور و فکر کرنا ایک "تنقید” ہے اور صرف "تنقید” نہیں ہے تو پھر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کے پیچھے "بہت زیادہ اضافی سوچ اور گہرا معنی” ہے۔ جدید معنوں میں ایک "نقاد” کو عام طور پر ایک منظم تنقید، ایک تنقیدی مضمون، یا کسی ڈسکورس (یا کسی ڈسکس کے حصے) کے تنقیدی انداز کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ 1970 کی دہائی سے انگریزی بولنے والے ماہرین تعلیم اور صحافیوں نے بھی نہ صرف بطور اسم استعمال کیا، بلکہ بطور فعل (جیسے "میں نے اس خیال پر تنقید کی ہے”، بجائے "میں نے اس کے خیال پر تنقید کی ہے”) استعمال کرنا شروع کیا۔ اکثر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ، "تنقید کرنا” اس مسئلے کی گہرائی میں جانا ہے، یا "تنقید” کرنے سے عمل زیادہ مکمل ہوتا ہے ممکنہ طور پر اس وجہ سے کہ جب کسی مخصوص نظم و ضبط کے ماہرانہ معیار پر عمل درآمد کیا جا رہا ہو۔
ہمار ا سماج بلخصوص تحریک کے شرکاء اور تنقید:
عمومی طور پر جب ہم اپنا نقطہ نظر دیکھیں یا ہم اپنے کرداروں کو جو نقاد کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں ان میں اکثر ایسے رویے دیکھنے کو ملتے ہیں جیسے کسی نقطے پہ اعتراض اٹھانا، ناپسندیدگی کا اظہار کرنا، کسی چیز سے الگ ہونا یا کسی چیز کو مسترد کرنا وغیرہ۔ اس قسم کی بہت ساری مثالیں ہم آئے روز دیکھتے چلے آرہے ہیں یعنی پسند و ناپسند کی سوچ اگر فلاں شخص مجھے پسند ہے تو اس کے ہر عمل کو درست ثابت کرنے کے لیے سردھڑ کی بازی لگانا ہے اور اگر کسی فرد یا گروہ سے اختلاف ہے تو اس کے ہر عمل کو چاہے مثبت اور پیشہ ورانہ ہی کیوں نہ ہو اسے رد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔جب ہم علم تنقید کا مطالعہ کرتے ہیں تو ایسے سارے عمل جن میں پسند نا پسند کا نظریہ و سوچ شامل ہو تنقید کے زمرے سے خارج ہیں۔لیکن علمِ تنقید سے بیگانگی کی وجہ سے ہم ہر عمل کو تنقیدسمجھتے ہیں یا سمجھ بیٹھے جس نے تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کے ثمرات ہر آنکھ دیکھ سکتی ہے۔ لہذا سماج میں بسنے والے بلخصوص تحریک آزادی سے وابستہ سیاسی کارکنان کے لیے علم تنقید سے شناسائی ضروری ہے تاکہ وہ تحریک کی فعالیت کے لیے اقدامات کرسکیں۔ اگر وہ علم تنقید پہ عبور حاصل کریں گے تو ان کی تنقید علمی و سائنسی بنیاد پہ ہوگی جس سے کام کرنے والے کے عمل میں مزید نکھار پیدا ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ نکھار تنہا ”اسم“ کے لیے ہی مفید نہیں بلکہ اس سے مقصد(تحریک) کوبھی دوام ملے گی۔
خود تنقیدی:
خود تنقیدی سے مراد ہے کسی کے اپنے اعتقادات، افکار، عمل، سلوک یا نتائج کے قدرکرنے یا ماپنے کی صلاحیت ہے۔ خود پر تنقید نجی نوعیت میں ہوسکتی ہے، یا یہ کسی گروپ مباحثے میں بھی ہوسکتی ہے۔ ترقی یافتہ سوچ کے عامل افراد یا ترقی یافتہ معاشروں میں بعض اوقات خود تنقیدی کو عوامی سطح پر نشر کیا جاتا ہے، یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ کوئی شخص یا گروہ اپنی گزشتہ خامیوں اور خوبیوں کو پرکھنے کا یقین کرچکا ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ خود تنقیدی بند دروازوں کے پیچھے ایک پوشیدہ راز ہے جس میں آپ اپنے عمل اور کردار کا بخوبی مشاہدہ کرکے اپنے کام میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔
خود تنقیدی کرنے کے لئے ذہن کی ایک خاص لچک کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ فرض کرتا ہے کہ ایک شخص اپنے طرز عمل اور سوچ پر سوال اٹھانے کے قابل ہے۔ اس بات کی بجائے کہ وہ قدرتی طور پر جس طرح سے ہے، یا وہ کبھی غلط نہیں ہوسکتا۔ اس عمل (خود تنقیدی) میں اکثر اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ لوگ اپنی ذات سے باہر قدم اٹھانے کے قابل ہوں، اور خود کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھیں۔ خود نقاد اپنے رویے، یا اپنی خصوصیات کے خلاف اعتراضات کو تلاش کرنے، پہچاننے اور قبول کرنے کے لئے تیار رہے۔ اور اگروہ یہ قبول کرنے کے لئے تیار ہے کہ وہ غلط ہوسکتا ہے، یا واقعی میں غلطی پہ ہے، تب جا کے وہ خود پہ تنقید کرنے اور خود پہ ہونے والی تنقیدکے قابل ہوسکتا ہے۔ جب وہ اس نتیجہ پہ پہنچ پاتا ہے تو مستقبل میں اس کے کام میں مزید نکھار پیدا ہوگا۔ البتہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کے بعد بھی جو کام کریں گے ا س میں بھی تنقید کی گنجائش پیدا ہوگی۔ تنقید تو ہوگی کیوں کہ کوئی بھی عمل ہمہ وقت ارتقا کی منازل طے کررہا ہوتا ہے اور وقت و حالات کے ساتھ اس میں نت نئی تبدیلیوں کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔ علم کی یہی خوبصورتی اسے کبھی بھی جامد نہیں ہونے دیتی، اسی لیے نت نئی تھیوریاں سامنے آتی ہیں جس سے علم کے مزید در کھلتے ہیں۔
پیشہ ورانہ تنقید:
تنقید جو شوقیہ یا عام آدمی کی بجائے پیشہ ور پیش کرتے ہیں۔ کوئی "اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مطابق” کسی عمل یا موضوع پہ ایک تنقید پیش کرسکتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ تجربے اور علم کو تنقید کے موضوع سے جوڑتا ہے۔ پیشہ ورانہ طور پرجو تنقید کی جاتی ہے، وہ یہ ظاہرکرتا ہے کہ یہ انتہائی مہارت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اس کا عام طور پر مطلب یہ ہے کہ یہ اتنی اچھی طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے، کہ کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا ہے، اور جس عمل یا جس کردار پہ تنقید کی جارہی ہو اسے نبھانے والے اور ساتھ میں دیگر افراد کو بھی محسوس ہوتا ہے کہ عمل و کردارکے بارے میں مزید کچھ کرنا ضروری ہے یا اسے زیادہ بہتر انداز میں پیش کرنے کی گنجائش موجود ہے۔
اکثرکسی کردار یا کسی عمل پر اس لیے تنقید کی جارہی ہوتی ہے، کیوں کہ اس نے پیشہ ورانہ معیار کو پامال کیا ہے۔ سیاست کی اگر بات کی جائے تو”سیاسی ورکر“ بقول واجہ خلیل بلوچ کہ”ہم پیشہ وریا پروفیشنل ہیں“۔ لہذا اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمارے کارکنوں کے پاس کوالٹی پہ کبھی بھی کمپرومائز کی گنجائش نہیں یعنی معیار کا ایک سیٹ ہوتا ہے جس کے گرد ہمارا عمل گردش کرتا ہے۔ جس کا مقصد کام کے معیار کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ اگر معیار نہ ہو تو، وسائل اور خدمات فراہم کی جانے والی چیزیں ناقص، بیکار یا غیر محفوظ اور بے اثر ثابت ہونگے۔
پیشہ ور افرادتعلیم و تربیت کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔ وہ ہر لمحہ سیکھنے کے مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں اور اگر انہوں نے یعنی سیاسی کارکنان نے سیکھنے کے مراحل سے پہلو تہی کی تو یہ نہ صرف ان کی سیاسی ساکھ کے لیے خطرناک نتائج کا حامل ثابت ہوگا بلکہ کارکنان کے اس عمل سے پارٹی کی ساکھ بھی متاثر ہوگی۔ ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ہر عمل کا ایک فطری قانون ہوتا ہے اگر ہم اس قانون سے پہلو تہی کرینگے تو اس عمل میں معیار یا کوالٹی برقرار نہیں رکھ پائینگے۔اسی طرح علم تنقید کے بھی کچھ قوانین ہیں۔
۱۔ کوالٹی یامعیار پہ کبھی بھی مصلحت پسندی کا شکار مت ہونا۔
۲۔ اخلاقیات کا ضابطہ۔
۳۔موضوع کی مناسبت سے علم و آگہی۔
۴۔مناسب مقام۔
۵۔ تیکنیکی اصول اور طریقہ کار اور قانونی قوائد وغیرہ شامل ہیں۔(ہر موضوع یا کردار کی توسط سے عمل یعنی پروگرام کی نوعیت میں اس کی تیکنیک، طریقہ کار و قوائد بدل سکتے ہیں)۔
جو لوگ کسی شعبے میں کام کرتے ہیں وہ واقعی اس پیشے کے معیار پر عمل کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں اس ناکامی کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ اس معاملے میں، ان کے طرز عمل کو "پیشہ ور نہیں ” بلکہ "غیر پیشہ ور” سمجھا جاتا ہے۔ اس بات کی جانب بھی توجہ مبذول ہونی چاہیے کہ اگر نقاد بھی علمِ تنقید کے قوانین کو خاطر میں نہیں لاتا تو وہ نقاد یا پیشہ ور نقاد نہیں کہلایا جاسکتا۔پیشہ ورانہ تنقید ایک خاص اور تکنیکی معاملہ ہے، جہاں تنقید کو صحیح معنوں میں سمجھنے کے لئے علم(اندرونی و بیرونی) کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ تنقید کرنے کا حق، یا تنقید کی ملکیت یامناسب استعمال کا حقدار کون ہوسکتا ہے؟
نفیس انداز کے اظہار کے زیادہ امکانات کے ساتھ، تنقید زیادہ اہمیت کا حامل بننے کا رجحان بنا تی ہے۔ تنقید کا مشاہدہ کرنے والی سطح کی پیش کش کے نیچے، جس کی آزادانہ تشہیر کی جاتی ہے، اکثر گہری تنقید کی اضافی پرتیں (دام، قیمت یا اہمیت) ہوتی ہے۔گہری تنقید سے مراد جب آپ کسی موضوع پہ تنقید کررہے ہوں تو آپ کے پاس موضوع کی مناسبت سے اندرونی اور بیرونی علم ہونا چاہیے۔ اگر نقاد کے پاس موضوع کی مناسبت علم نہ ہو یا علم کی وہ سطح نہ ہو جو تنقید کی شرائط ہیں تو معاملہ تنقید کے برعکس ہوگا۔جیسے میں کچھ کہنا چاہوں گا لیکن میں تنقید کی پوزیشن میں نہیں، الغرض و سوال کا رخ اختیار کرسکتا ہے یا اختلاف رائے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔
ایک سیاسی کارکن کو اس بات کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے کہ تنقیدسیاسی اور معاشرتی رجحانات کا مطالعہ، جائزہ، اور تشریح بھی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ سیاسی نظام کو معاشرے میں بہتر خطوط پہ استوار کرنے کے لیے بہتر سے بہتر پروگراموں کا اجراء۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب سیاسی ادارے معاشرے میں اثراتی مطالعہ کے پروگراموں کو یقینی بنائیں یعنی ہمہ وقت تحقیقی عمل کو جاری رکھا جائے تاکہ وقت و حالات کی مناسبت سے تبدیلیوں اور ان تبدیلیوں کی روسے ترقی کی راہیں کھلتے جائیں۔
٭٭٭