بلوچستان کی آزادی کیلئے سرگرم مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف )کے ترجمان گہرام بلوچ نے تنظیم کی کارراوئیوں کی ماہ جنوری کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے ۔
ترجمان کے جاری کردہ رپور ٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے جنوری 2024 میں پاکستانی فورسز کو 20 حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حملوں کے نتیجے میں 37 سے زائد دشمن پاکستانی فورسز کے اہلکار ہلاک مزید دشمن کے 21 اہلکار زخمی ہوئے، ایک اہم ایجنٹ ہلاک ہوا ہے حملوں میں دشمن کے تین گاڑیاں مکمل تباہ ہوئے ہیں دیگر گاڑی و موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک حملے میں الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر حملہ کرکے موقع پر موجود 3 پولیس اہلکاروں کے ہتھیار بھی اپنے قبضے میں لے لئے۔ ان حملوں میں راکٹ لانچر بھاری ہتھیاروں سمیت آئی ای ڈی بم، دستی بم بھی استعمال کیے گیے۔
کارروائیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
2 جنوری
یکم جنوری صبح آٹھ بجے کیچ کے علاقے اپسی کھن کے شیپچار میں سرمچاروں نے قابض دشمن کے دو گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے کی زد میں آکر ایک گاڑی مکمل تباہ ہوا۔ گاڑی تباہ ہونے کی وجہ سے دشمن فوج کے سات اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دوسری کاروائی مند گوک میں رودان کوہ میں قائم قابض دشمن کی ایک چوکی کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا ہے۔
3 جنوری
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے قابض دشمن کی چوکی پر دو اطراف سے بھاری و جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا، حملے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور دو زخمی ہوئے جبکہ دشمن فوج کی چوکی کوبھی نقصان پہنچا ۔
8 جنوری
بلوچ سرمچاروں نے ہفتے کی شام 7:30 بجے سنگانی سر سائن بورڈ کے قریب قائم پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر پانچ راکٹ فائر کئے جس سے چوکی میں موجود ایک اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔
حملے کے بعد شکست خوردہ و خوفزدہ فوج بلوچ سرمچاروں کے بہترین حکمت عملی سے حواس باختہ ہو کر اپنے حواس کھو بیٹھی اور عام آبادیوں پر مارٹر گولے پھینکے اور شدید فائرنگ کی،فورسز کے مارٹر کے چند گولے بنڈ بازار آپسر کے ایک گھر میں جا گرے۔
8 جنوری
سرمچاراں کل شام چار بجے کیچ کے علاقے مند چُکاپ میں فورسز کے کیمپ کی مرکزی حفاظتی چوکی پر حملہ کرکے ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی کردیے۔ سرمچاروں نے ایک اہلکار کو پہلے سنائپر سے نشانہ بنا کر ہلاک کردیا اور بعد میں چوکی کو خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس سے چوکی میں موجود دو اہلکار زخمی ہوئے اور چوکی کو نقصان پہنچا۔
11 جنوری
بلوچ سرمچاروں نے کیچ کے علاقے مند شیپچار میں قابض پاکستانی فوج کی تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا،قافلے میں شامل ایک گاڑی شدید حملے کی زد میں آیا۔ حملے میں دشمن فوج کے پانچ اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔حملہ جمعرات دن کے ایک بجے کے قریب کیا گیا ،تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو نشانہ بنانے سے ایک گاڑی شدید حملے کی زد میں آیا جس میں سوار تمام اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے، جبکہ باقی ماندہ دو گاڑیاں بھی نقصان سے دو چار ہوئی۔ جبکہ سرمچاروں نے دشمن فورسز کے قریب قائم چوکی کو بھی نشانہ بنایا جہاں بھی فوج کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
13 جنوری
بلوچ سرمچاروں نے کیچ کے علاقے بلیدہ گلی میں پاکستانی فوج کے دو گاڑیوں اور چھ موٹر سائیکلوں پر مشتمل قافلے کو آئی ای ڈی دھماکے میں نشانہ بنایا،قافلے میں شامل ایک گاڑی زد میں آگئی اور مکمل تباہی سے دو چار ہوئی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار پانچ اہلکار ہلاک جبکہ میجر سمیت دو اہلکار شدید زخمی ہوئے۔سرمچاروں نے باقی گاڑی اور سائیکلوں کو جدید اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا ہے۔
جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب تین بجے بلوچ سرمچاروں نے ایک حکمت عملی اور تنظیمی خفیہ معلومات کی بنیاد پر دشمن فوج کے اہلکاروں کو شدید نقصان سے دو چار کیا ہے۔
14 جنوری
سرمچاروں نے کیچ کے علاقے دازن تمپ میں گومازی کراس میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا ہے۔ہفتے کی شام ساڑھے آٹھ بجے دشمن فورسز کو قریب سے جدید و بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا،جس سے دشمن کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
15 جنوری
سرمچاروں نے آواران کے علاقہ جھاؤ، سیڑ میں دشمن فوج کی پیدل گشتی ٹیم پر حملہ کیا ہے جس سے پانچ اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
اتوار کی صبح گیارہ بجے کے قریب ہونے والے اس حملے میں جدید خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس میں دشمن فوج کے پانچ اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ دو شدید زخمی ہوئے۔ قابض پاکستانی فوج پر سرمچاروں کے یہ دلیرانہ حملے اتنے مہلک اور گراں گزر رہے ہیں کہ قابض فوج سرمچاروں کے حملوں کا غصہ عام آبادیوں پر مارٹر گولے اور تشدد کرکے نکال رہا ہے۔
17 جنوری
کل رات ساڑھے ساتھ بجے سنگانی سر تربت میں سائن بورڈ کے مقام پر قائم قاِبض دشمن کی چوکی پر سرمچاروں نے ہینڈگرینیڈ سے حملہ کیاہے جس سے دشمن فوسز کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
17 جنوری
سرمچاروں نے بیک وقت کیچ کے علاقے بالگتر میں قابض دشمن کو دو مختلف مقامات پر نشانہ بنایا۔ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے منگل کی رات 9 بجے بالگتر کے علاقے سھاکی اسکول میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ اور سری گڈگی کے واٹر سپلائی میں قائم چوکی پر بہ یک وقت بھاری و جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں قابض دشمن کا دو اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ تین شدید زخمی ہوئے۔
21 جنوری
جمعے کی شام سات بجے سرمچاروں نے گورکوپ میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو بھاری و جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
21 جنوری
سرمچاروں نے جمعے کی شام چھ بجے آواران کے علاقے چوکو میں قائم پاکستانی فورسز کی چوکی کو جدید و خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر قابض دشمن کو شدید جانی و مالی نقصان سے دو چار کیا ہے۔
22 جنوری
سرمچاروں نے 20 جنوری ہفتے کی رات گیارہ پینتالیس کو ھیرونک میں قائم قابض پاکستانی فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔ حملے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا
23 جنوری
پیر کی شام ساڑھے چھ بجے سرمچاروں نے جھل جھاو کے تحصیل کیمپ میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو جدید و بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملہ دیر تک جاری رہا۔ اس حملے میں دشمن کے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔جبکہ حملے کے دوران دشمن کے ایک ڈرون کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
23 جنوری
منگل کی شام چھ بجے کنیرہ پیراندر آواران میں بی ایل ایف کے اسنائیپر شوٹرز نے پہلے اسنائیپر سے نشانہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کرنے کے بعد چوکی کو بھاری و خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں دشمن فوج کو مزید جانی و مالی نقصان پہنچا۔
26 جنوری
تربت الیکشن آفس پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف
سرمچاروں نے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستانی الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر حملہ کیا ہے۔ جمعرات کے دن دو بجے تربت میں الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر سرمچارو ں نے دستی بم سے حملہ کرکے اندر داخل ہوگئے۔ دفتر کے اندر دو طرفہ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا ہے۔سرمچاروں نے موقع پر موجود تین پولیس اہلکاروں کے ہتھیار بھی اپنے قبضے میں لے لئے۔
28 جنوری
سرمچاروں نے 28 جنوری بروز اتوار آواران کے علاقے لباچ اور کولواہ میں پاکستانی فورسز پر دو حملے کئے ہیں جن میں تین اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
سرمچاروں نے چھ بجکر پندرہ منٹ پر آواران کے علاقے لباچ کور ڈاٹ فوجی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
عین اسی وقت سرمچارو ں نے آواران، کولواہ کنیچی میں آرمی کیمپ پر اسنائپر، ایل ایم جی و دیگر ہتھیاروں سے دشمن فوج کو نشانہ بنایا جس سے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہونے کے علاوہ قابض فورسز کو مالی نقصان پہنچا ہے۔
29 جنوری
سرمچاروں نے کل شام ساڑھے سات بجے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں فائرنگ کرکے ایم آئی اہلکار زاہد محمود ولد انور سکنہ حیدرآبار سندھ کو ہلاک کردیا۔
زاہد محمود ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کا حاضر سروس اہلکار تھا۔ وہ گزشتہ چار برسوں میں تربت شہر میں تعینات تھا۔ ہمارا انٹیلی جنس ونگ اسے گزشتہ ایک سال سے ٹریک کررہا تھا۔ وہ مختلف بھیس میں مقامی آبادی میں رہ کر خفیہ طور پر کام کرنے کے ساتھ ایم آئی کیلئے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ تربت میں لینڈ مافیاز مزکورہ ایم آئی اہلکار کی معاونت سے آئے روز لوگوں کے زمینوں پر قبضہ کرتے تھے۔
تنظیم کے انٹیلی جنس ونگ کی اطلاع پر گزشتہ شام آپریٹینگ اسکواڈ نے فائرنگ کرکے اسے ہلاک کردیا۔ حملے کے وقت ایک مقامی جاسوس شخص یارجان عرف یاری سکنہ سولبند کیچ بھی ایم آئی اہلکار کے ساتھ تھا۔ محمود کو نشانہ بنانے کے بعد وہ فائرنگ کرکے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوا۔ سرمچاروں نے وہاں موجود عام لوگوں کی حفاظت کی خاطر مزید فائرنگ نہیں کی تاکہ عام آبادی کو نقصان نہ پہنچے۔