بلوچستان میں انتخابی سرگرمیوں پر حملوں میں شدت آگئی ہے ۔ ضلع پشین اور ضلع قلعہ سیف اللہ میں دو دھماکوں میں 30 افراد ہلاک جبکہ متعددزخمی ہوگئے ۔
پہلا دھماکا ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں ہوا جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دوسرا دھماکا قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی (ف) کے دفتر کے باہر ہوا جس میں 13 افرادہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس نے خانوزئی میں ہونے والے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا انتخابی امیدوار کے دفتر کے باہر ہوا، بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔
دھماکے کے بعد علاقے میں کھڑی موٹرسائیکلیں تباہ ہوگئیں اور دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ 17 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
خانوزئی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق کی کہ دھما کے کے بعد 17 افراد کی لاشیں اور 30 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکا عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار اور سابق وزیر اسفند یار کاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا ہے تاہم وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔
دھما کے کے وقت علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے دفاتر بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔
سابق وزیر اسفند یار خٹک کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے تاہم اس بار ٹکٹ نہ ملنے پر وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں۔
جبکہ قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی کے دفتر کے باہر دھماکا ہواجس سے 13 افرادہلاک اور 12 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اموات اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ڈی ایچ کیو اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
حملے میں جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالواسع محفوظ رہے۔