تربت : سامی سے لاپتہ واحد بخش لواحقین کے حوالے ،دھرنا ختم

0
169

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سامی میں سی پیک شاہراہ پر لاپتہ واحد بخش کی فیملی اور حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات اور لاپتہ واحد بخش کی لواحقین کے حوالگی کے بعد کوئٹہ پنجگور تربت شاہراہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق اتوار کو مذاکرات کا ایک دور ناکام ہوا تھا ،فیملی نے بازیابی کی شرط رکھی، کمشنرمکران نے 10 فروری تک وقت مانگا مگر مغرب کے بعد لاپتہ واحد بخش کو فیملی کے حوالے کیاگیا جس کے بعد ایک ہفتے سے جاری دھرنا باقاعدہ ختم کردیا گیا۔

سامی سے ایک ہفتہ قبل لاپتہ کیے گئے 65 سالہ واحد بخش ولد پیر محمد کی جبری گمشدگی کے خلاف سامی میں سی پیک شاہراہ ایم ایٹ پر ایک ہفتے سے دھرنا دیا جارہا تھا جس کے باعث تربت کا زمینی رابطہ پنجگور ، آواران ،کوئٹہ، خضدار، قلات ، ہوشاپ کولواہ ودیگر سے منقطع رہاجبکہ اس دوران بڑی تعداد میں مسافر پھنسے ہوتھے اور مال بردار گاڑیاں ایک ہفتے سے سامان سے لدے کھڑی تھیں۔

اتوار کو کمشنرمکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے سابق وزیر ظہور بلیدی کے ہمراہ دھرنا گاہ پر فیملی کے ساتھ مذاکرات کی اور 10 اپریل تک ان کے بازیابی کے لیے وقت مانگا جبکہ جمعہ کی شب دھرنا پر پولیس کی کریک ڈائون اور حق دو تحریک حق پرست کے سربراہ محمد یعقوب جوسکی کی رہائی اور ان پر قائم مقدمات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن لاپتہ واحد بخش کی بیٹی نے یہ پیشکش رد کرکے اپنے والد کی بروقت بازیابی اور انہیں باحفاظت دھرنا گاہ پہنچانے کی صورت میں احتجاج ختم کرنے کی شرط رکھی ۔جس پر حکومتی وفد ایک دفعہ پھر ناکام واپس لوٹا۔

جمعہ کی شب پولیس نے دھرنا پرکریک ڈائون کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ رات چار بجے پولیس اور لیویز فورس نے دھرنا گاہ پر دھاوا بول کر زبردستی روڈ کھولنے کی کوشش میں خواتین پر تشدد کی اور دھرنا کے منتظم محمد یعقوب جوسکی کو گرفتار کیا۔

محمد یعقوب جوسکی اس وقت سرکاری ہسپتال میں زیر علاج ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

اتوار کو مشتعل گاڑی ڈرائیورز نے سڑک کھولنے اور زبردستی اپنی گاڑیاں گزارنے کے لیے احتجاج پر بیٹھی خواتین پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی جس سے ایک خاتون زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here