یمن کے حوثی باغیوں نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ ہمارے حملے روکنے میں ناکام ہے اور وہ ہمارے خلاف چین کا سہارا لے رہا ہے۔
گذشتہ اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں بحیرہ احمر اور خطے میں عام طور پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں یمنی حوثی گروپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانا جاری رکھیں گے۔
حوثیوں کے رہ نما عبدالمالک الحوثی نے جمعرات کو ایک تقریر میں کہا کہ "اسرائیل جانے والے کسی بھی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کے لیے گروپ کی تیاری بہت زیادہ ہے”۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ خود کو ایک مخمصے میں ڈال چکے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بحیرہ احمرکے مشن میں امریکی اور برطانوی ناکامی کی ایک علامت واشنگٹن کی جانب سے چین سے ثالثی کی درخواست کرنے کی کوشش تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ان کے گروپ کو اپنی کارروائیاں روکنے کے لیے چین سے مدد لینا پڑی تھی۔
کچھ امریکی حکام نے پچھلے ہفتے اطلاع دی تھی کہ واشنگٹن نے بیجنگ سے کہا ہے کہ وہ تہران پر حوثیوں کے حملے روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
الحوثی گروپ نے کہا کہ "اسرائیل کے لیے اقوام متحدہ کا رکن ہونا شرمناک ہے۔ یہ سچائی اور انصاف کے منافی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی عوام میں کچھ آزادانہ آوازیں ابھرنے لگیں جو غزہ کے عوام کو درپیش مسائل کے حوالے سے مغربی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔