پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میںبلوچ نسل کشی کیخلاف جاری دھرنا تحریک سے اظہار یکجہتی کیلئے آواران میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پرنکل کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی کال پر ہونےوالے احتجاجی مظاہرے میں آواران کے ضلع بھر کے دور دراز علاقوں سے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی ۔
احتجاجی مظاہرے میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی ۔
مظاہرین نے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرے بازی کی اور اسلام آباد میں موجود لاپتہ افراد لواحقین کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا۔
آواران میں احتجاجی مظاہرے سے متعلق وائس فور بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل اور اسلام آباد میں جاری دھرنا تحریک کےقائد سمی دین بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ آواران وہ علاق ہے جس نے ریاستی جبر اور تشدد کو بہت قریب سے دیکھا ہے،نوجوانوں کی لاشیں جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کی لمبی فہرست بھی ! مگر آج ہمارے اسلام آباد میں جاری دھرنے کی حمایت میں جس طرح لوگ خوف کے تمام پرچھائیوں کو پرے رکھ کر گھروں سے نکلے ہیں وہ قابل دید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بہت بار کہہ چکے ہیں کہ اب بھی کہتے ہیں یہ دھرنا صرف چند خاندانوں کا نہیں ہے بلکہ بلوچستان بھر سے بلوچوں کی نمائندہ ہے۔ بلوچستان میں کوئی ایسا گھر نہیں ہے جہاں ریاستی جبر نے دستک نہ دی ہو ۔
سمی دین بلوچ نے مزید کہا کہ اب اس ملک کے تھنک ٹینک فیصلہ کریں کہ وہ ہمارے حصے میں موت یا جبر لکھیں گے تو ہم اپنے لیے سیاسی پرامن مزاحمت کی راہ لیں گے یا بیٹھ کر ہمارے مطالبات کے حق میں دستبردار ہوجائیں گے ۔