کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) کی ایشیا برانچ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سئاٹ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ دنوں پانچ سادہ لباس بندوق برداروں نے لوک سجاگ سے وابستہ خاتون صحافی فاطمہ رزاق کو اس وقت زبردستی حراست میں لیا جب وہ اسلام آباد کے قریب راولپنڈی میں اپنی بس کا انتظار کررہی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ ملزمان نے فاطمہ رزاق کو چالیس منٹوں تک بندوق کے زور پر حبس بے جا میں رکھا اور اس سےاسلام آباد میں جاری بلوچ خواتین کی احتجاج کی سرگرمیوں کے بارے مختلف سوالات کئے گئے اور ہراساں کیا ۔
سی پی جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران ان افراد نے صحافی سے انکے کیمرے کا مطالبہ کیا جسے صحافی نے حوالگی سے انکار کیا پھر انہوں نے خاتون صحافی کی موبائل لیکر چیزوں کو ڈھونڈنے لگے اور موبائل کو نقصان پہنچایا۔
تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے تاکہ صحافی بلا خوف اور رکاوٹ کے اس احتجاج کو کوریج دے سکیں۔
واضع رہے کہ ایک اور خاتون صحافی کوبلوچ خواتین کے ساتھ گرفتار کرکے ایک رات اور آدھادن لاک اپ میں رکھا گیاتھا۔