پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے قائم بلوچ لانگ مارچ شرکا کے احتجاجی دھرنا کیمپ میں گزشتہ شب خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھس کر خواتین وبچوں کو ہراساں کیاا ور بندوق دکھا کر دھمکایا اورسائونڈسسٹم لیکر چلےگئے
اس بات کی تصدیق سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو فوٹیج سے ہورہی ہے جس میں ایک سفید رنگ کی ویگو گاڑی جسے پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے استعمال کرتے ہیں سے چند مسلح نقاب پوش افراد نکل کر کیمپ کے اندر جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ااور اس کے بعد وہ سائونڈ سسٹم (اسپیکر) کو اٹھائے ہوئے اپنے گاڑی کی طرف جاتے ہیں جہاں اسپیکر کو گاڑی میں ڈال کر چلے جارتے ہیں۔
واضع رہے کہ کیمپ کے چاروں اطراف خارداردتاریں لگی ہیں اوراسلام آبادپولیس 24 گھنٹے تعینات ہے۔
اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پر مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے پروفیشنل ہینڈل سے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ آدھی رات کو، جب سب سو رہے تھے، کچھ نقاب پوش لوگ بندوقیں لے کر ویگو کار میں پہنچے۔ انہوں نے احتجاجی دھرنا کیمپ میں لوگوں کو ہراساں کیا، اسپیکر چوری کیا، اور فرار ہوگئے۔ اس واقعہ کے دوران پولیس موجود تھی۔ اس سے قبل گزشتہ روز پولیس نے کیمپ کے سامنے ایک سرویلنس کیمرہ لگایا تھا۔
ان کا کہن اتھا کہ ان قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پرامن بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنا بند کرنا چاہیے۔
مارچ کی قیادت کرنے والی سمی دین بلوچ نے بھی اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ کل رات پہلےنصب کئےگئےکیمرےبندکرنا پھرپولیس کی موجودگی میں 2گاڑیوں سے3افرادکااترکرپہلےساتھیوں کوپستول دکھاکرخوفزدہ کرناہمارےکیمپ میں داخل ہوکرخواتین کوہراساں کرناجہاں ہم سب خواتین بچیاں سوئےہوئےتھےوہاں سےساؤنڈاسپیکرکواٹھاکرساتھ لےجاکرفرارہونےنےآپکےLow standardہونےمیں مزیداضافہ کیا۔
ایک اور خاتون رہنما سعدیہ بلوچ جو ا س و قت اسلام آباد میں مارچ شرکا میں شامل ہیں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رات کے تقریباً 3 بجے جب خواتین سورہی تھیں سفید ویگو گاڑی پر کچھ مسلح افراد آئے انہوں نے بندوق دکھا کر شرکا کو ہراساں کیا، دھمکیاں دیں اور پھر ساؤنڈ اسپیکر اٹھا کر فرار ہوگئے ـ۔
ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا کیمپ کے چاروں طرف اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری کھڑی تھی مگر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی ـ۔