میانمار میں ملکی فوج کیخلاف نبرد آزما 3 نسلی اقلیت گروہوں کے عسکری اتحاد’میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی‘ (ایم این ڈی اے اے) نے چین کے ساتھ سرحد پر واقع ریاست شان کے علاقے میں فوج کی کئی چوکیوں پر قبضہ کرکے پورے گزرگاہ پرکنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق میانمار کی شمالی ریاست شان میں جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ یہ ریاست چین کے ساتھ سرحد پر واقع ہے۔
خیال رہے کہ میانمار میں 2021 سے فوج حکومت پر قابض ہے جس کو ’جنتا‘ یا فوجی جنتا کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کے خلاف اکتوبر میں تین نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے عسکری گروہوں نے متحد ہو کر حملے شروع کیے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ان تین عسکریت پسندوں کے اتحاد نے فوج کی متعدد چوکیوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سرحد پر واقع ایک اہم قصبہ بھی عسکریت پسندوں کے ہاتھ میں آ گیا ہے۔ یہ قصبہ چین کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔
اس سرحدی گزرگاہ اور اہم قصبے پر قبضے کے سبب ملک کی فوجی جنتا کو مالی طور پر نقصان ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حملہ کرنے والے تین نسلی گروہوں کے اتحاد کو ’میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی‘ (ایم این ڈی اے اے) کا نام دیا گیا ہے۔
ایم این ڈی اے اے سے منسلک میڈیا کے ادارے ’کوکانگ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اتحاد نے چین کے ساتھ سرحدی گزرگاہ ‘کیون سان کیوات بارڈر گیٹ‘ پر قبضہ کیا ہے۔
کوکانگ کی رپورٹ کے مطابق ایم این ڈی اے اے اتوار کی صبح ضلع موسے میں واقع اس سرحدی گزر گاہ کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دو دن قبل ہفتے کو اس اتحاد نے بڑے پیمانے پر حملوں کا آغاز کیا تھا۔ جمعے سے شروع ہونے والی کارروائی میں اس اتحاد میں شامل اراکان آرمی (اے اے) اور تانگ نیشنل لبریشن آرمی (ٹی این ایل اے) نے سرحد پر دیگر مقامات پر بھی قبضہ کیا ہے۔اور بارڈر ٹریڈ زون میں ایم این ڈی اے اے نے کئی مقامات پر اپنے جھنڈے لگا دیے ہیں۔