لاپتہ بلوچ طلبا کیس میں عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا، انوار الحق کاکڑ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لمبی مسلح تحریکیں چل رہی ہیں، عدالت عالیہ بلوچستان میں جاری کشیدہ صورتحال کو نظر انداز نہیں کرے۔ معزز ججز صاحبان کو شاید یہ معلومات نہ ہوں کہ بلوچستان میں مسلح بغاوت چل رہی ہے، جو عام بے گناہ لوگوں، اساتذہ، ڈاکٹروں، انجینئرز، مزدوروں اور سیکورٹی فورسز کو قتل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کے بھائی جاوید مینگل کی آرگنائزیشن لشکر بلوچستان، ڈاکٹر اللہ نذر کی بی ایل ایف، حیر بیار کی بی ایل اے ہے، براہمداغ کی بی آر اے ہے۔ یہ کالعدم تحریکیں بے گناہ لوگوں کی قتل و غارت کرتی ہیں، لینڈ مائنز بچھاتی ہیں، سیکورٹی فورسز پر حملے کرتی ہیں۔

نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی تعداد کے حوالے سے پروپیگنڈا کیاجاتا ہے۔ یہ ایک مہم ہے جو ریاستی اداروں کیخلاف ہے۔ ریاستی اداروں پر الزام آتے ہیں کہ وہ جبری گمشدگیوں میں ملوث ہیں جو قطعاً درست نہیں۔ لاپتا اگر 8 ، 10 یا 15 لوگ ہوں تو عالمی سطح پر اس کا نوٹس نہیں لیا جاتا، لاپتہ افراد کے حوالے سے عالمی توجہ حاصل کرنے کیلئے اگر تعداد ہزاروں میں ہو تو اقوام متحدہ کے ادارے اس پر سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہیں اور اس کے حوالے سے وضاحت کرنا ان کی ضرورت ہوجاتی ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کرنا چاہیے اور اگر کوئی فرد یا ادارہ ان کیخلاف ہے تو لوگوں کو حق ہے کہ ان کیخلاف قانونی کارروائی اور مقدمات کرسکتے ہیں اس کے برعکس ایکٹوسٹ صرف اس حوالے سے پروپیگنڈا کرتے ہیں۔اگر کوئی ادارہ یا فرد غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام میں ملوث ہے تو اس کیخلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔ بلوچستان میں جو مزدور قتل کیے گئے ان کی حفاظت ریاست نہیں کرسکی۔

انہوں نے کہا کہ میں 29 نومبر کو بیرون ملک دورے پر ہوں اس لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی ممکن نہیں۔ اس حوالے سے جو متعلقہ افراد ہوں گے وہ پیش ہوکر اپنے دلائل دیں گے۔

واضع رہے کہ لاپتہ بلوچ طلبا کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ جبری گمشدگی کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کیس میں 29نومبر کو پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کوطلب کرلیا ہے ۔

عدالت نے کہاکہ وزیر دفاع، وزیر داخلہ، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ بھی پیش ہوں۔

Share This Article
Leave a Comment