میانمار کے تقسیم ہو جانے کاخطرہ ہے، قائم مقام صدر

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

میانمار کے قائم مقام صدر مائنٹ سووے نے کہا ہے کہ اگر میانمار مسلح گروہوں کو ختم کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ملک کے ٹوٹ جانے کا خطرہ ہے۔

مائنٹ سووے نے کہا، "اگر حکومت سرحدی علاقے میں ہونے والے واقعات پر موثر طریقے سے قابو نہیں پاتی ہے تو ملک کئی حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔”

انہوں نے زور دے کر کہا، "اس مسئلے پر احتیاط سے قابو پانے کی ضرورت ہے۔ چونکہ یہ ملک کے لیے ایک انتہائی اہم گھڑی ہے اس لیے تمام لوگوں کو ٹاٹماڈاو (فوج) کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔”

انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں کیا، جس میں فوجی جنتا کے سربراہ من آنگ ہیلنگ اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔

واضع رہے کہ مائنٹ سووے، آنگ سان سوچی کی جمہوری طورپر منتخب حکومت کے تحت نائب صدر تھے، جسے فوج نے 2021 میں معزول کردیا تھا۔ بعد میں میانمار کی فوجی جنتا نے سووے کو قائم مقام صدر مقرر کردیا۔

میانمار میں نسلی مسلح گروہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے فوجی چوکیوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور چین جانے والے تجارتی شاہراہوں کو بند کردیا ہے۔ چین نے اپنے شہریوں کو شمالی میانمار جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعہ کو کہا کہ شمالی میانمار میں نسلی مسلح گروہوں کے اتحاد کی طرف سے دو ہفتے قبل فوج کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے بعد لڑائی سے تقریباً 50,000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

چینی سرحد کے قریب شمالی شان ریاست میں دو ہفتوں سے لڑائی جاری ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے فوجی جنتا کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

فوج مخالف میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس، تانگ نیشنل لبریشن آرمی اور اراکان آرمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے درجنوں فوجی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے اور چین جانے والے راستوں کو بند کردیا ہے۔

فوجی جنتا نے ایک اہم تجارتی مرکز ہاتھ سے نکل جانے کا اعتراف کیا ہے۔

میانمار میں ایک درجن سے زائد مسلح گروہ سرگرم ہیں۔ یہ فوجی جنتا کے خلاف ہیں اور نسلی اقلیتی گروہوں کے لیے خودمختاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک دہائیوں سے فوج کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment