بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کوئٹہ اورکراچی سے پاکستانی فورسز نے مزید4 بلوچ نوجوانوںکو جبراً لاپتہ کردیا ہے ۔
واضع رہے کہ رواں مہینے کے گذشتہ دس دنوں سے اب تک دو درجن کے قریب افراد لاپتہ کئے گئے ہیں۔
سات نومبر کی رات کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز ایف سی، سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھروں پر چھاپے مار کر تین نوجوانوں عطاء اللہ، حمزہ اور بیبگر کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
چھاپوں کے دوران لواحقین کو کمروں میں زبردستی بند کردیا گیا۔
جبری لاپتہ ہونے والے نوجوانوں میں دو بھائیوں حمزہ ولد محمد اکرام اور بیبگر ولد محمد اکرام کو غوث آباد سے ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے رات کے وقت چھاپہ مار کر لاپتہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اس دوران فورسز نے نوجوانوں کی والدہ کو زدوکوب کرکے ایک کمرے میں بند کردیا۔ مذکورہ دونوں نوجوان مزدوری کرکے اپنا گذر بسر کررہے تھے۔
فورسز نے لواحقین کو بتایا کہ نوجوانوں کو دو گھنٹے تفتیش کے بعد رہا کردیا جائے گا۔
جبری لاپتہ ہونے والے تیسرے نوجوان عطاء اللہ ولد سیف اللہ سکنہ سریاب کو بھی مذکورہ رات گھر پر چھاپے کے دوران چھاپہ مار جبری لاپتہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق عطاء اللہ کے لواحقین کو فورسز نے بتایا کہ دس منٹ کے بعد نوجوان کو رہا کردیا جائے گا۔
تاہم دو دن گذرنے کے باوجود تینوں نوجوانوں کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین نے حکام سے ان کی بازیابی کی اپیل کی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے 12 نومبر بروز ہفتہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی جائے گی۔
دوسری جانب کراچی کے سچل گوٹھ سے لیاری جانے والا نوجوان حسنین بلوچ خفیہ اداروں کے ہاتھو ں لاپتہ ہوگیا ۔
بتایا جارہے کہ وہ اس وقت لاپتہ ہوگیا جب وہ سچل گوٹھ سے لیاری اپنے رشتہ داروں کے ہاں جارہے تھے مگر وہاں نہیں پہنچنے پر اہلخانہ کو معلوم ہوا کہ وہ لاپتہ ہیں ۔
اہلخانہ کے مطابق مقامی پولیس تھانہ رابطہ کیاگیا مگر وہ بھی بے خبر ہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے ۔