افغانستان میں طالبان حکومت باعث پاکستان میں خودکش حملوں میں اضافہ ہوا،انوار کاکڑ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغانستان میںطالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان میں خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہواہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں، پاکستان میں ہونے والے حملوں کی معلومات افغان حکومت کو فراہم کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عبوری حکومت آنے کے بعد ہمیں قوی امید تھی کہ وہاں دیرپا امن قائم ہوگا، پاکستان مخالف گروہوں خاص طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، انہیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ لیکن بدقسمتی سے افغان عبوری حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 60 فیصد اضافہ ہوا، خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ 2 برسوں میں 2 ہزار سے زیادہ معصوم پاکستانیوں کی جانیں اس اندوہناک خونریزی کی بھینٹ چڑھ چکیں جس کے ذمہ دار تحریک طالبان پاکستان کےشدت پسند ہیں جو افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر بزدلانہ حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں ہونے والے خودکش حملوں میں 15 افغان شہری بھی شامل تھے، اس کے علاوہ 64 افغان شہری انسداد دہشت گردی کی مہم کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام حقائق افغان حکام کے علم میں ہیں، پاکستان کی جانب سے تواتر کے ساتھ ہر 15 دن بعد احتجاجی مراسلوں کی صورت میں افغانستان سے منسلک دہشت گردوں کے حملوں سے متعلق تفصیلات فراہم کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ میں بھی افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان کے مراکز اور اس کے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں اضافے کا واضح ذکر کیا گیا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment