مسلح گروہ کرونا کی آڑ میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں،قوام متحدہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایجنسی کی سربراہ مشعل بیچلیٹ نے انتباہ کیا ہے کہ شام میں عسکریت پسند گروپ اپنی صف بندیاں کر رہے ہیں۔ وہ عالمی وبا کرونا وائرس پر بین الاقوامی توجہ مرکوز دیکھ کر موقعے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ گروپس ایک ٹائم بم کی طرح ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ پورے ملک میں نشانہ بنا کر لوگوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے اور ان میں سے بیشتر علاقوں کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملے ملک کے شمال یا مشرقی حصوں میں کیے جا رہے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جو ترکی اور اس کے کرد ڈیموکریٹیک فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔ مارچ سے گھریلو ساختہ بموں سے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہائی کمشنر کے ترجمان، روپرٹ کول ول نےجینوا میں ہماری نامہ نگار لیزا شلائین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شام کی طویل خانہ جنگی کے بجائے پوری دنیا کی توجہ کرونا وائرس کی طرف مبذول ہے اور اس سے ان مسلح گروپوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ وہ نہ صرف اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر رہے ہیں بلکہ اپنی طاقت کو بھی مجتمع کر رہے ہیں۔

داعش جیسے گروپ جنہیں شکست ہو گئی تھی، اب دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف حملے کر رہے ہیں بلکہ ان کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔ وہ ملک کے متعدد حصوں میں سرگرم ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ انہوں نے کتنی قوت حاصل کی ہے اور وہ کس حد تک منظم ہیں۔ لیکن، یہ حقیقت ہے کہ وہ وہاں موجود ہیں اور دوبارہ حملوں کی تیاری کر رہے ہیں۔

شام میں تقریباً ایک عشرے سے خانہ جنگی ہو رہی ہے۔ لاکھوں افراد ہلاک اور ایک کروڑ بیس لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہائی کمشنر بیچلیٹ کا کہنا ہے کہ شام ایک بار پھر خونریز جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے اور اگر موجودہ خلاف ورزیوں کو لگام نہ دی گئی تو ایک بار پھر پر تشدد کارروائیاں پورے ملک میں پھیل جائیں گی۔

انہوں نے متحارب گروپوں سے اپیل کی کہ وہ لڑائی کو ترک کرکے امن کی راہ اختیار کریں۔

Share This Article
Leave a Comment