حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے جمعہ کے روز کہا کہ ان کی تنظیم پراسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعہ میں ، لڑائی سے الگ رہنے کے مطالبات کا کوئی اثرنہیں ہوگا، اوربقول ان کےگروپ "مکمل طور پر تیار” ہے۔
انہوں نے جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے میں ایک ریلی کے لیے جمع ہونے والے حامیوں کو بتایا کہ "امریکہ، بڑی طاقتوں، عرب ممالک اور اقوام متحدہ کے سفیروں کی جانب سےان پس پردہ مطالبات کا جن میں ہم سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر مداخلت نہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے،ہم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔”
نعیم قاسم نے کہا، "حزب اللہ اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہے۔ ہم تیار ہیں، پوری طرح تیار ہیں۔”
قاسم نے کہا، 2006 میں ایک ماہ طویل جنگ لڑنے کے بعد، گزشتہ ہفتے سے اس گروپ کی پہلے ہی کئی بار لبنانی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ مہلک ترین تصادم میں جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا،”جو سوال پوچھا جا رہا ہے، جس کا سب کو انتظار ہے، وہ یہ ہے کہ حزب اللہ کیا کرے گی اور (تنا زعے میں)اس کا کیاحصہ کیا ہو گا؟”
قاسم نے کہا۔ "ہم اپنے منصوبے کے مطابق لڑائی میں حصہ لیں گے…اور جب کسی کارروائی کا وقت آئے گا، ہم اسے انجام دیں گے۔”
حزب اللہ کے نائب سربراہ نے ایک ریلی سے خطاب کیا جہاں سیکڑوں افراد فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے تھے، اور وہاں فلسطین اور حزب اللہ کے جھنڈے لہرا رہے تھے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ابھی تک اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کی صبح ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان سے اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع پر بات چیت کی۔