ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر غزہ کی پٹی اور لبنان پر بمباری میں سفید فاسفورس استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
یہ ایک انتہائی آتش گیر کیمیکل ہے جو بعض اوقات فوج کی طرف سے علاقوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ لوگوں کو بری طرح سے جلا بھی سکتا ہے۔
جب اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے ، خاص طور پر اگر اسے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں لانچ کیا جائے۔
اسرائیلی فوج نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ وہ غزہ میں سفید فاسفورس پر مشتمل ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں فی الحال آگاہ نہیں ہے۔ اس نے لبنان کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ اور لبنان میں بنائی گئی ویڈیوز حاصل کی ہیں اور ان کا تجزیہ کیا ہے جن میں سفید فاسفورس توپ خانے کے گولے پھٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس میں غزہ میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے لی گئی تصاویر پر بھی روشنی ڈالی گئی جس میں آسمان پر سفید لکیریں دکھائی دے رہی ہیں۔
سفید فاسفورس آکسیجن کے ساتھ رابطے میں آنے پر جلتا ہے، جس سے گھنا سفید دھواں پیدا ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک غزہ میں سفید فاسفورس کا استعمال شہریوں کے لیے خطرے میں اضافہ کرتا ہے اور یہ شہریوں کو غیر ضروری خطرے میں ڈالنے سے متعلق بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
سفید فاسفورس بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع نہیں ہے کیونکہ اس کے قانونی استعمال ہیں لیکن انسانوں پر اس کے مضر اثرات کی وجہ سے ان کے استعمال کو سختی سے منظّم کیا جاتا ہے۔
اسرائیل کی مسلح افواج نے 2008-2009 کے دوران غزہ پر حملے کے دوران سفید فاسفورس کو دھوئیں کی ڈھال کے طور پر استعمال کیا تھا۔
انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے اس وقت جنگی جرائم کا الزام لگایا تھا۔ فوج نے 2013 میں کہا تھا کہ وہ اس کیمیکل کا بطور کیموفلاج استعمال مرحلہ وار ختم کر دے گی۔