اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے 11 لاکھ افراد اگلے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کے کسی بھی حکم کی تصدیق ہونے کی صورت میں اسے منسوخ کرنے کی پرزور اپیل کرتا ہے تاکہ اس سانحے کو ایک المناک صورتحال میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔
اسرائیلی فوج کے رابطہ افسران نے غزہ میں اقوام متحدہ کی ٹیم کے رہنماؤں کو انخلا کے حکم کے بارے میں بتایا تھا۔
اس حکم نامے میں جن لوگوں کو علاقے سے نکلنے کو کہا گیا ہے ان میں اقوام متحدہ کی تنصیبات بشمول سکول، صحت کے مراکز اور کلینکس میں پناہ لینے والے افراد اور عملہ بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جمعے کی سہ پہر ایک منعقد ہوگا۔
امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وادی غزہ کے شمال میں رہنے والے ہر شخص کو اگلے 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ منتقل ہو جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد تقریبا 11 لاکھ ہے جو پوری غزہ پٹی کی آبادی کا تقریبا نصف ہے۔
متاثرہ علاقے میں گنجان آباد غزہ شہر بھی شامل ہے۔
یہ الرٹ غزہ اور یروشلم کے وقت کے مطابق آدھی رات سے ٹھیک پہلے دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ تباہ کن انسانی نتائج کے بغیر اس طرح کی تحریک کا ہونا ناممکن ہے‘
اسرائیل غزہ کی سرحد پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے، جس میں فوجی، بھاری توپ خانے اور ٹینک جمع کیے جا رہے ہیں۔
حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد سنیچر کے روز سے غزہ پر فضائی حملے جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے ایک ہنگامی اپیل جاری کی ہے جس میں ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی انتہائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے29 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ہنگامی فنڈنگ فراہم کریں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس رقم کا استعمال 12 لاکھ افراد کی مدد کے لیے کیا جائے گا۔
جمعرات کے روز غزہ میں 84,000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے، ایجنسی نے مزید کہا کہ اب 423،000 سے زیادہ افراد وہاں پناہ سے محروم ہیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے زیادہ تر رہائشیوں کو اب سروس فراہم کرنے والوں سے پینے کا پانی یا پائپ لائنوں کے ذریعے گھریلو پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
اس علاقے کی 50,000 حاملہ خواتین میں سے تقریبا 5،500 آنے والے مہینے میں زچگی سے گزریں گی۔‘
’ وہ ضروری صحت کی خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں کیونکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں، ہسپتالوں اور کلینکوں پر حملے ہو رہے ہیں۔‘
اس سے قبل اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ اسے 2023 میں فلسطینی امدادی کارروائیوں کے لیے 50 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کا نصف سے بھی کم حصہ پورا ہوا ہے۔