بلوچستان اور ڈیرہ بگٹی میں فوجی جارحیت اور جبری گمشدگیوں کیخلاف بلوچ ریپبلکن پارٹی ( بی آر پی ) کی جانب سے لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں شریک بی آر پی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے زائد عرصے ہوا ہے کہ ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں فوجی بربریت جاری ہے جس میں اب تک 25افراد کو فوج نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے جبکہ مقامی لوگوں کی سینکڑوں مال مویشی بھی فوجی اہلکار لوٹ کر لے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گنڈوئی اور آسریلی کے علاقوں سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا ہے۔
بی آر پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مستونگ اور خضدار میں جبری گمشدہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں شہید کیا گیا ہے اور یہ کوئی پہلا واقع نہیں ہے بلکہ نام نہاد سی ٹی ڈی اس وقت آئی ایس آئی کا ذیلی ونگ بنا ہوا ہے اور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدہ افراد کو سی ٹی ڈی جعلی مقابلوں میں شہید کررہا ہے مگر انسانی حقوق کے اداروں کی ایسے ہولناک واقعات پر خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بی آر پی کے مرکزی رہنما منصور بلوچ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور برطانیہ کی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری پاکستان کی فوجی بربریت کا نوٹس لیں۔
بی آر پی لندن کے رہنما نثار بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں پچھلے ستر سالوں سے فوجی بربریت جاری ہے لیکن بلوچ اپنے حقوق کی جدوجہد سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔
لندن مظاہرے میں بی آر پی کے قادر بخش بگٹی، شاکر بلوچ، آصف بلوچ اور شبیر بلوچ سمیت لندن میں مقیم بلوچوں کی ایک بڑی تعداد جن میں بلوچ خواتین بھی شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ بلوچ نیشنل موومنٹ اور ایف بی ایم کے دوستوں نے بھی شرکت کی۔
شرکاء نے ڈیرہ بگٹی میں فوجی بربریت اور جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے بلوچستان میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔