جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں کے اتحاد آسیان کے رہنمائوں نے فیصلہ کیا ہے کہ میانمار کو طے شدہ میعاد کے مطابق 2026 میں آسیان اتحاد کی قیادت نہیں سونپی جائے گی۔
یہ بات آسیان اجلاس کے پہلے دن کی کارروائی کے اختتام پر جاری کئے گئے اعلامیے میں بتائی گئی، جس کے مطابق ، 2026 میں اتحاد کی چئیرمین شپ فلپائن کے سپرد کی جائے گی، جس کے صدر فرڈیننڈ مارکوس نے اپنے بیان میں آسیان کی قیادت سنبھالنے پر اتفاق کیا ہے۔
آسیان کے ایک عہدےدار نے بتایا کہ ایسا آسیان کے اس عزم کو واضح کرنے کے لئے ہے کہ میانمار میں امن اور استحکام کے پانچ نکاتی منصوبے پر عمل کیا جائے۔ آسیان ملکوں کے دو سفارتکاروں کے مطابق ، آسیان اتحاد کی جانب سے یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا، کہ امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ آسیان ملکوں کے تعلقات کو کوئی نقصان نہ پہنچے، جو میانمار میں انسانی حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
میانمار کی حکمراں فوجی قیادت نے 2021 میں پر تشدد انداز میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور اس وقت سے وہ بین الاقوامی طور پر اپنی حکومت تسلیم کروانے کے لئے کوشاں ہیں۔امریکہ کی قیادت میں مغربی ملکوں کی حکومتیں میانمار کی فوجی قیادت کی جانب سے حزب اختلاف کی رہنما آنگ سانگ سوچی کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کے 2021 میں خاتمے کی مذمت کرتے ہیں اور سوچی اور ان کی حکومت کے دیگر عہدیداروں کی قید ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آسیان اس سے قبل، منگل کوجکارتہ میں میزبان ملک انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودونے آسیان ملکوں کے اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماوں سے کہا تھا کہ آسیان ملکوں کے اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی طاقت کی پراکسی یا نائب نہیں بنے گا۔
انڈونیشیا کے سربراہ جکارتہ میں منگل کو جنوب مشرقی ایشیا کے دس ملکی اتحاد آسیان کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔اس اجلاس میں امریکہ کی نمائندگی نائب صدر کاملا ہیرس کر رہی ہیں۔مبصرین اجلاس میں چین کے وزیر اعظم لی شیانگ کی شرکت کی توقع کر رہے ہیں اور یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ ان کی ملاقات امریکی نائب صدر اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاووروف سے ہوگی۔
ا انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں ہونے والا یہ آسیان اجلاس اس سال کا آخری آسیان اجلاس ہے۔دس ملکوں کے سربراہوں اور نمائندہ شخصیات کا یہ اہم اجلاس جکارتہ میں انتہائی سیکیورٹی انتطامات کے درمیان ہو رہا ہے۔ کانفرنس کے دوسرے اور تیسرے دن آسیان ملکوں کے سربراہ ایشیائی اور مغربی ملکوں کے عہدیداروں سے ملیں گے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر کا کہنا تھا کہ آسیان ملکوں کو اپنے خطے میں قیام امن کے عمل کی کمان خود سنبھالنی ہوگی۔