بلوچستان کے ضلع پنجگور میں انتظامیہ کی مداخلت اورمذہبی شخصیات کے انکار کے باوجود بلوچ طلبا نے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے مین گیٹ کے سامنے کتابوں کا اسٹال سجا کر طلباکو کتابوں کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کالج کے اندر کے بجائے کالج کے مین گیٹ کے سامنے ایجوکیشنل فیسٹیول کا اسٹال لگا کر ایجوکیشنل فیسٹیول کا آغاز کیا۔
اس موقع پر بوائز ڈگری کالج کے گیٹ کے سامنے طلبا اور طالبات نے کتب کی خریداری میں گہری دلچسپی لی اور خریداری کی۔
اس دوران گرلز ڈگری کالج کے پرنسپل فرزانہ حمید ممتاز مذہبی اسکالر مفتی محمد آصف عثمان بلوچ، معروف سماجی رہنما مسلم ملنگ، مسلم لیگ ن کے اشرف ساگر، یاسر بلوچ، حق دو تحریک کے ملا فرہاد، لعل دوست سول سوسائٹی کے صمد صادق سمیت طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔
واضح رہے کہ بلوچ طلبا تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ نے طلبا کو کتابوں کی طرف مائل کرنے کیلئے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج پنجگور میں ایجوکیشنل فیسٹیول کے نام سے کتب میلہ سجانے کے پروگرام کا انعقاد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن مذہبی شخصیات کی بلاجواز مخالفت اور پنجگور انتظامیہ سمیت ڈگری کالج انتظامیہ کی جانب سے ڈگری کالج میں کتب میلے کی اجازت نہ دینے کے باعث بلوچ طلبا نے مجبوراً ڈگری کالج کے مین گیٹ کے سامنے کتابوں کا اسٹال لگا کر اپنا پروگرام جاری رکھا۔
اس دوران انتظامیہ کی مداخلت کے باوجود مختف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں خصوصاً طلبا وطالبات نے بڑی تعداد میں کتب میلے میں شرکت کرکے کتابوں کی خریداری کی اور اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔
اس حوالے سے طلبا نے ممتاز مذہبی اسکالر مفتی محمد آصف عثمان کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے کتب میلے میں شرکت کرکے تعلیم دوستی کا ثبوت دیکر خود کو ایک علم دوست مذہبی شخصیت ثابت کیا۔
بلوچ طلبا، سول سوسائٹی، مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے کتب میلے کے انعقاد کی مخالفت اور پنجگور انتظامیہ کی بے جا مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ اور مذہبی شخصیات کے اس عمل کو تعلیم دشمن اقدام قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی۔