بلوچستان کے تحصیل نوکنڈی وتفتان کے سرد علاقوں میں نیا تعلیمی سال یکم مارچ سے شروع ہواتھا حیران کن اورافسوسناک بات یہ ہے کہ پانچ مہینوں بعد محکمہ تعلیم چاغی کی جانب سے سردعلاقوں کے اسکولوں کے بچوں اور بچیوں کو درسی کتب فراہم نہیں کی جارہی ہے جو کہ بلوچستان حکومت کے تعلیمی انقلاب کے دعوے کو بے نقاب اور محکمہ تعلیم چاغی کے افسران کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کو آشکار کررہی ہے، تحصیل نوکنڈی کے سرد علاقوں تفتان، کچھاؤ، سیندک و دیگر علاقوں میں اسکول مارچ میں کھل گئے تھے مگر پانچ مہینے گزرنے کے باوجود تاحال اسکولوں کو درسی کتب کی رسائی ممکن نہیں ہوسکی۔
بعض اساتذہ کے مطابق گزشتہ مہینوں سال 2023ءکی کتابوں کو فروخت کرنے کا بدترین اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس پر محکمہ کی جانب سے انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، مگر سوائے ضلعی آفیسر کے تبادلے کے کوئی رپورٹ نہ منظرعام پر آسکا اور نہ ہی کسی ذمہ دار کیخلاف کوئی کارروائی ہوئی، اب ستم یہاں تک کہ ہزاروں بچوں اور بچیوں کا قیمتی سال ضائع ہورہا ہے کیونکہ کتابیں نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ طلبا کو نہیں پڑھا سکتے، حکومت بلوچستان کو محکمہ تعلیم چاغی کے غیر ذمہ دارانہ رویہ اور غفلت و لاپروائی کا نوٹس لیتے ہوئے سردعلاقوں کو فوری طور پر درسی کتب کی رسائی ممکن بنائیں تاکہ طلباوطالبات اپنی تعلیم جاری رکھ کر اپنا قیمتی سال ضائع ہونے سے بچائیں۔